رسائی کے لنکس

پانچ ہزار سے زائد پناہ گزین کروشیا میں داخل


سربیا کے وزیراعظم نے ہنگری پر "وحشیانہ" اور "غیر یورپی" رویہ اپنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے یورپی یونین سے اس کا نوٹس لینے کا کہا ہے۔

کروشیا نے کہا ہے کہ جب سے ہنگری نے سربیا کے ساتھ اپنی سرحدوں کو سیل کیا ہے تب سے لگ بھگ 5600 پناہ گزین کروشیا میں داخل ہو چکے ہیں۔

کروشیا کی طرف سے ان اعداد و شمار کا اعلان جمعرات کو کیا گیا۔ شام، عراق اور افغانستان سے نکلنے والے یہ پناہ گزین اب کروشیا کے ذریعے یورپی ممالک میں داخلے کے لیے کوشاں ہیں۔

کروشیا کے وزیراعظم زوران میلانووچ اس معاملے پر آسٹرین ہم منصب سے بات چیت کر رہے ہیں جنہوں نے یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ پناہ گزینوں کو راستہ دیں گے۔

کروشیا کے وزیر خارجہ نے بدھ کو رات دیر گئے کہا تھا کہ اُن کا ملک ہزاروں پناہ گزینوں کی آمد کے لیے تیار ہے لیکن اگر اُن کی تعداد بہت زیادہ ہوئی تو ایسی صورت حال سے نمٹنے کی وہ صلاحیت نہیں رکھتا۔

یورپ میں داخل ہونے کے لیے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد ہنگری کی سرحد پر موجود ہے جس نے ان لوگوں کو روکنے کے لیے خار دار تار لگا کر راستہ بند کر دیا ہے۔

یہاں موجود تارکین وطن نوجوانوں نے سرحد عبور کرنے کی اجازت نہ دیے جانے پر احتجاج کیا اور پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔ جس پر سکیورٹی اہلکاروں نے انھیں منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس اور پانی کی تیز دھار کا استعمال کیا۔

پولیس نے 29 افراد کو حراست میں لینے کا بتایا ہے جس میں حکام کے بقول ایک مبینہ دہشت گرد بھی شامل ہیں۔

ہنگری پہلا یورپی ملک ہے جس نے سرحد پر باڑ لگا کر تارکین وطن کے سیلاب کو یورپ میں داخل ہونے کی سخت ترین کوشش کی ہے۔

ہزاروں تارکین وطن اور پناہ کے متلاشی جزیرہ نما بلقان میں موجود ہیں جب کہ ہنگری کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ ان کا ملک کروشیا اور رومانیہ کے ساتھ اپنی سرحدوں پر بھی باڑ لگانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

ہنگری کی سکیورٹی فورسز کے مطابق تارکین وطن کے پتھراؤ سے کم ازکم 29 پولیس اہلکار اور دو بچے زخمی ہوئے۔

ہنگری کے وزیراعظم کے سلامتی کے ایک مشیر نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ پولیس نے ایک دہشت گرد کو بھی پکڑا ہے اور ان کے بقول اس شخص کا نام "سکیورٹی سروسز کے ڈیٹا بیس میں درج تھا۔"

سربیا کے وزیراعظم نے ہنگری پر "وحشیانہ" اور "غیر یورپی" رویہ اپنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے یورپی یونین سے اس کا نوٹس لینے کا کہا ہے۔

سربیا کے سرکاری ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم الیگزینڈر ویوسک کا کہنا تھا کہ " میں یورپی یونین سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اپنے ارکان کو یورپی روایات کے مطابق سلوک روا رکھنے کے لیے کہے۔ اگر یورپی یونین ایسا نہیں کرتی تو ہم اپنی سرحدیں اور یورپی روایات کے تحفظ کے لیے راستہ تلاش کریں گے۔"

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے سربیا کی سرحد کے ساتھ ہنگری میں تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

یورپ میں انسانی حقوق کی کونسل نے ہنگری سے کہا ہے کہ وہ اس بحران کے تناظر میں وضع کردہ اپنے نئے قانون کی وضاحت کرے۔

ادھر تارکین وطن اور پناہ گزین 1800 افراد یومیہ کے حساب سے آسٹریا کے راسے جرمنی میں داخل ہو رہے ہیں۔

جرمنی نے تارکین وطن کو اپنے ہاں بسانے کے لیے کھلے دل کے ساتھ پیشکش کی تھی لیکن لوگوں کی اس بڑی تعداد میں آمد کے تناظر میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ حکومت کو اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔

XS
SM
MD
LG