پاکستان کے چیف جسٹس نے نو منتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سینیٹ ارکان کی دہری شہریت پر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہفتہ کو چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن شامل ہیں۔
از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس لارجر بنچ سنے گا جب کہ چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو حکم دیا ہے کہ وہ نو منتخب ارکان کی کامیابی کا نوٹیفییکشن جاری کر دے۔
سماعت کے موقع پر تحریک انصاف کے رہنما چوہدری سرور نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے 2013ء میں برطانوی شہریت چھوڑ دی تھی۔ جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے شہریت مکمل طور پر چھوڑی یا عارضی طور پر؟ چوہدری سرورکے وکیل نے بتایا کہ برطانوی قانون کےمطابق یہ دوبارہ برطانوی شہریت لے سکتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ "اس کا مطلب شہریت مستقل نہیں چھوڑی یہ تو ایک طرح کی وقتی معطلی ہے۔ یہ تو ایک ٹکٹ میں دو مزے ہیں"۔
چوہدری سرور نے عدالت کو بتایا کہ وہ لکھ کر دینے کو تیار ہیں کہ وہ کبھی دوبارہ برطانوی شہریت نہیں لیں گے وہ کچھ سالوں سے پاکستان میں بغیر سرکاری عہدے کے صرف پاکستانی شہری ہیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آپ کی فیملی وہاں کی شہریت رکھتی ہے۔ چوہدری سرور نے کہا کہ جی وہ برطانوی شہریت رکھتی ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ "دیکھنا ہو گا کہ آپ کا پاکستان میں کیا اسٹیک ہے کیونکہ آپ کی فیملی وہیں ہے"۔
عدالتی معاون بلال منٹو نے عدالت کو بتایا کہ یہ مشکل کام ہے کہ معلوم کیا جائے کہ شہریت مستقل چھوڑی ہے یا نہیں کیونکہ زبان مختلف ہونے کے باعث وہ بہت سے ممالک کے قوانین نہیں پڑھ سکتے اور دوبارہ شہریت لینے پر مستقل بندش نہیں لگائی جا سکتی۔
چیف جسٹس نے ایوان بالا کے نو منتخب ارکان سعدیہ عباسی اور نزہت صادق کے وکلاء کو بھی دلائل دینے کی ہدایت کی۔ جسٹس ثاقب نثار نے چوہدری سرور کو ہدایت دی کہ وہ بیان حلفی دیں کہ آپ کبھی دوبارہ برطانوی شہریت بحال نہیں کروائیں گے، اگر آپ نے دوبارہ برطانوی شہریت بحال کرائی تو یہ نااہلی ہو گی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دہری شہریت کا معاملہ آئینی ہے اس کی سماعت ان کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بینچ کرے گا۔ چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران دہری شہریت کیس میں نو منتخب ارکان ایوان بالا چوہدری سرور، ہارون اختر، سعدیہ عباسی اور نزہت صادق کی کامیابی کے روکے گئے نوٹی فکیشن بھی جاری کرنے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے نو منتخب ارکان کی جیت کا نوٹیفیکشن آٹھ مارچ کو جاری کرنے سے روک دیا تھا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے حکم کے بعد پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ ارکان سینیٹ کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔ نو منتختب ارکان بارہ مارچ کو ایوان بالا کی رکنیت کا حلف اٹھائیں گے۔