واشنگٹن —
بدھ کو جاری ہونے والی ایک بین الاقوامی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں تنازعات کے باعث، تین کروڑ 33 لاکھ افراد داخلی طور پر شہری متاثر ہوئے، جو ایک ریکارڈ تعداد ہے، یعنی 2012ء کے مقابلے میں اس شمار میں 16 فی صد یا 45 لاکھ کا اضافہ ہوا۔
ناورے کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں متاثرین کی تقریباً دو تہائی تعداد کا تعلق صرف پانچ ملکوں یعنی شام، کولمبیا، نائجیریا، جمہوریہ کانگو اور سوڈان سے ہے۔
شام میں حکومتی افواج اور باغیوں کے درمیان، جنھیں غیر ملکی حمایت حاصل ہے، گذشتہ تین برسوں سے جاری لڑائی میں کم از کم 65 لاکھ افراد بے گھر ہوئے، اور یوں، اس معاملے میں شام پہلے درجے پر رہا، جس کے بعد کولمبیا کا شمار ہوتا ہے جہاں عشروں سے جاری گوریلا لڑائی کے باعث لوگ سخت مشکلات میں پھنسے ہوئے ہیں۔
سنہ 2013میں اندرون ملک خون خرابے سے متاثرین کے لحاظ سے عالمی سطح پر مشرق وسطیٰ کا یہ ملک سب سے آگے رہا، جہاں مجموعی اعداد و شمار کے حساب سے بے گھر ہونے والوں کی شرح 43 فی صد، یعنی 35 لاکھ تھی۔ دنیا بھر میں تشدد کے متاثرین کی کُل تعداد 82 لاکھ تھی۔ یہ بات رپورٹ کے اجرا کی تقریب میں جنیوا میں منعقدہ ایک اخباری بریفنگ کے دوران بتائی گئی۔
ادارے کے سکریٹری جنرل، جان اگلینڈ اقوام متحدہ کے ایک سابق چوٹی کے اہل کار رہ چکے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ رپورٹ سے شام کی ’خوفناک صورت حال‘ کا پتا چلتا ہے، جہاں ہر منٹ میں ایک خاندان بے گھر ہو رہا ہے۔
کولمبیا، جہاں حالیہ تنازع کےحل کے سلسلے میں امن کی کوششوں میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، وہاں جرائم کی بنیاد پر تشدد کی کارروائیاں جاری ہیں، جن کے باعث لگاتار دسویں برس داخلی طور پر متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جو تعداد 2013ء کے اواخر تک 57 لاکھ تک پہنچ چکی تھی۔
نائجیریا نے اب تک اپنے ملک میں متاثرین کے اعداد و شمار فراہم نہیں کیے، تاہم داخلی طور پر شہری متاثرین کی تعداد 33 لاکھ بتائی ہے، جس کی وجہ برادریوں کے مابین اور بین المذاہب تشدد کی کارروائیاں ہیں، جو 1990ء کی دہائی میں شروع ہوئیں اور اس وسیع افریقی ریاست پر اثرانداز ہوتی چلی گئیں۔
ناورے کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں متاثرین کی تقریباً دو تہائی تعداد کا تعلق صرف پانچ ملکوں یعنی شام، کولمبیا، نائجیریا، جمہوریہ کانگو اور سوڈان سے ہے۔
شام میں حکومتی افواج اور باغیوں کے درمیان، جنھیں غیر ملکی حمایت حاصل ہے، گذشتہ تین برسوں سے جاری لڑائی میں کم از کم 65 لاکھ افراد بے گھر ہوئے، اور یوں، اس معاملے میں شام پہلے درجے پر رہا، جس کے بعد کولمبیا کا شمار ہوتا ہے جہاں عشروں سے جاری گوریلا لڑائی کے باعث لوگ سخت مشکلات میں پھنسے ہوئے ہیں۔
سنہ 2013میں اندرون ملک خون خرابے سے متاثرین کے لحاظ سے عالمی سطح پر مشرق وسطیٰ کا یہ ملک سب سے آگے رہا، جہاں مجموعی اعداد و شمار کے حساب سے بے گھر ہونے والوں کی شرح 43 فی صد، یعنی 35 لاکھ تھی۔ دنیا بھر میں تشدد کے متاثرین کی کُل تعداد 82 لاکھ تھی۔ یہ بات رپورٹ کے اجرا کی تقریب میں جنیوا میں منعقدہ ایک اخباری بریفنگ کے دوران بتائی گئی۔
ادارے کے سکریٹری جنرل، جان اگلینڈ اقوام متحدہ کے ایک سابق چوٹی کے اہل کار رہ چکے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ رپورٹ سے شام کی ’خوفناک صورت حال‘ کا پتا چلتا ہے، جہاں ہر منٹ میں ایک خاندان بے گھر ہو رہا ہے۔
کولمبیا، جہاں حالیہ تنازع کےحل کے سلسلے میں امن کی کوششوں میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، وہاں جرائم کی بنیاد پر تشدد کی کارروائیاں جاری ہیں، جن کے باعث لگاتار دسویں برس داخلی طور پر متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جو تعداد 2013ء کے اواخر تک 57 لاکھ تک پہنچ چکی تھی۔
نائجیریا نے اب تک اپنے ملک میں متاثرین کے اعداد و شمار فراہم نہیں کیے، تاہم داخلی طور پر شہری متاثرین کی تعداد 33 لاکھ بتائی ہے، جس کی وجہ برادریوں کے مابین اور بین المذاہب تشدد کی کارروائیاں ہیں، جو 1990ء کی دہائی میں شروع ہوئیں اور اس وسیع افریقی ریاست پر اثرانداز ہوتی چلی گئیں۔