سردی اور زکام کی روک تھام کے لیے ترش پھلوں کی افادیت سے ہم اور آپ اچھی طرح آگاہ ہیں۔ بیشتر سائنسی مطالعوں میں ترش ذائقہ رکھنے والے پھلوں موسمبی، لیموں، سنترا اور چکوترا کھانے سے انسانی صحت پر فوائد ظاہر ہوئے ہیں, لیکن ایک جدید تحقیق کا نتیجہ بتاتا ہے کہ ترش پھلوں کا مسلسل استعمال جلد کے مہلک ترین کینسر میلانوما کے خطرے میں اضافہ کرتا ہے۔
امریکی تحقیق کاروں کو وسیع پیمانے پر کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ ترش پھلوں کے کثرت سے اس خطرے میں 36 فیصد اضافہ ظاہر ہوا۔
تحقیق کاروں نے کہا کہ ہمارے نتائج تجویز کرتے ہیں کہ جو لوگ اکثر ثابت چکوترا کھاتے ہیں یا سنترے کا جوس وافر مقدار میں پیتے ہیں وہ میلانوما کینسر کے بڑے خطرے میں ہوسکتے ہیں, خاص طور پرترشہ پھلوں اور جلد کےسرطان کے درمیان تعلق ان لوگوں کے لیے زیادہ مضبوط تھا جو بچپن سے سورج کے لیےحساس ہیں یا اپنا ز یادہ وقت براہ راست سورج کی روشنی میں گزارتے ہیں۔
یہ مطالعہ 'کلینکل اونکولوجی' کےجرنل میں شائع ہوا ہے ۔
براؤن یونیورسٹی کے وارن الپرٹ میڈیکل اسکول میں شعبہ ڈرماٹولوجی کے پوسٹ ڈاکٹریٹ محقق شاوائےوو نے کہا کہ اس وقت ہم لوگوں کو ترشہ پھلوں کے استعمال میں کمی کرنے کا مشورہ نہیں دیں گے لیکن جو لوگ اکثر سنترے کا جوس پیتے ہیں اور چکوترا کھاتے ہیں انھیں سورج کی روشنی میں طویل وقت گزارنے سےگریز کرنا چاہیئے۔
محققین نے مطالعے کے لیے 1984 سے 2010 کے درمیانی عرصے میں 63810 عورتوں اور 41,622 مردوں کو بھیجے جانے والے غذائی سروے کا تجزیہ کیا اور شرکاء کی غذائی عادات، صحت اور طرز زندگی کے بارے میں معلومات اکھٹی کیں۔
محققین نے ایک شخص کے لیے ترش پھلوں کے ایک حصےکی وضاحت نصف چکوترے یا ایک سنترے یا دونوں میں سے کسی ایک پھل کے چھ اونس جوس کے ساتھ کی۔
26 برس طویل مطالعے کے دوران 1840 یا 1.7فیصد شرکاء جلد کے سرطان میں مبتلا پائے گئے ۔
نتائج کے مطابق یہ تعلق ثابت چکوترے کے ساتھ زیادہ مضبوط تھا اور سنترے کے جوس کے ساتھ بھی موجود تھا لیکن ثابت سنترا کھانے یا چکوترےکا جوس پینے کے ساتھ جلد کے سرطان کا خطرہ منسلک نہیں تھا ۔
تحقیق کے مصننف ڈاکٹر شاوائے وو نےکہا کہ نتائج آزاد تھے اس پر دیگر عوامل مثلا عمر، جسمانی سرگرمیاں، سگریٹ نوشی، شراب نوشی یا وٹامن سی سپلیمنٹس کا کوئی اثر نہیں تھا۔
انھوں نے کہا کہ ترش پھلوں کا یہ اثر ممکنہ طور پر 'فیوروکیومرنس' کی وجہ سے تھا (یہ پودوں میں پائے جانے والے زہریلے نامیاتی مرکبات ہیں) جو جلد کو سورج کے لیے اور خاص طور پر بالائے بنفشی شعاوں کے لیے حساس بناتے ہیں, جس کے نتیجے میں چہرے کی رنگت خراب ہونے اور دھوپ سے جلد کے جھلسنے کے خطرے میں اضافہ ہوتا ہے۔
پروفیسر شاوائے وو کے مطابق یہ کمیائی مرکبات ثابت پھلوں میں جوس کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ پائے جاتے ہے لیکن جہاں تک سنترے کے جوس کا تعلق ہے تو دوسرے کسی پھل کے مقابلے میں لوگ اسے بہت زیادہ پیتے ہیں ،اسی وجہ سے سنترے کے جوس کی کھپت کو سرطان کےخطرے کے ساتھ منسوب کیا گیا ہے۔
میکسیکو یونیورسٹی میں انٹرنل میڈیسن اور ڈرماٹولوجی کی پروفیسر مریانے بیرک نے نتائج کے حوالے سے کہا کہ ایسے لوگ جنھیں جلد کے سرطان کے زیادہ خطرے میں شامل کیا گیا ہے, ان کے لیے مشورہ ہے کہ وہ اپنی غذا میں پھل اور جوس کے ایک سے زیادہ ذرائع کا استعمال کریں۔