رسائی کے لنکس

 چین میں کرونا کیسز میں اضافہ، تجارتی  سرگرمیوں میں پھر خلل کا  خدشہ


شنگھائی میں کووڈ 19 کی وبا پر کنٹرول کی کوششیں۔ 15 مارچ 2022ء
شنگھائی میں کووڈ 19 کی وبا پر کنٹرول کی کوششیں۔ 15 مارچ 2022ء

چینی حکام نے منگل کو بندرگاہوں پر اینٹی وائرس کنڑول کے نظام کو سخت کردیا ہے اور کرونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے حکومت نے چند نئے اقدامات کرتے ہوئے بعض آٹو اور الیکڑانکس فیکڑیوں کو بند کردیا ہے جس سے تجارت میں مسائل کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

پیر کو ہانگ کانگ سے ملحق شین زین کے علاقے میں ٹیکنالوجی اور فنانس کے مراکز اور ایک آٹو سینٹر کے بند ہونے کے بعد چین اور ہانگ کانگ میں اسٹاکس کی قیمتیں مسلسل دوسرے دن بھی گرگئیں ۔چین کے تجارتی مرکز اور سب سے بڑے شہرشنگھائی کے لیے بس سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔

دوسرے بڑے ممالک کے مقابلے میں چین میں کرونا کیسز کی تعداد اب بھی کم ہے۔ لیکن حکام مکمل کنٹرول کی حکمت عملی اپنارہے ہیں۔اس لیے ہر متاثرہ شخص کو تلاش کرنے کے لیے بڑےشہروں کو عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے۔

چین میں کرونا سے منسلک یہ پابندیاں ایسے وقت میں لگائی گئی ہیں جب عالمی معیشت روس کی یوکرین کے خلاف جنگ ، تیل کی قیمتوں میں اضافے اور صارفین کی کمزور مانگ کے دباؤ میں ہے۔

ماہر معاشیات ایرس پینگ کا کہنا ہے کہ "اگر بندرگاہوں پر کام کو کرونا کے باعث معطل کرنا پڑا تو اس سے بہت سی الیکڑانک برآمدات متاثر ہوں گی"۔ کرونا کی روک تھام کے سلسلے میں بعض بندرگاہوں پر پورٹ آپریٹرز نے شپرز اور ملاحوں کے ساتھ بالمشافہ رابطے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ شنگھائی بندرگاہ کا انتظام کرنے والی ایجنسی نے اپنے کاونٹرز بند کردیے ہیں اور دستاویزات کے لین دین کاکام آن لائن کردیا ہے۔ شنگھائی کے شمال میں لیان یونگانک کی بندرگاہ نے اعلان کیا ہے کہ غیر ملکی ملاحوں کو جہاز چھوڑنے یا عملے کی تبدیلی کے لیے شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔

چینی سرزمین پر منگل کو رپورٹ ہونے والے نئے کیسز کی تعداد دوگنی سے بڑھ کرتین ہزار 507 ہوگئی جب کہ ہانگ کانگ میں پیر کو 26 ہزار 908 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

2019 میں چین کے وسطی شہر ووہان میں اس وبائی مرض کا آغاز ہوا تھا اور اس پر قابو پانے کے لیےبیجنگ کی جانب سے فیکٹریوں، دکانوں اور دفاتر کو بند کرنے کے بعد صورت حال میں کافی بہتری آگئی تھی ۔

کیسز میں تازہ اضافے کی وجہ کرونا کی قسم اومیکرون بتائی جارہی ہے جو تیزی سے پھیلتی ہے اور بظاہر بیجنگ کی وبا کے خلاف حکمت عملی کو چیلنج کرتی نظر آرہی ہے۔

فنانس مارکیٹس پر نظر رکھنے والی کمپنی انویسکو کے ڈیوڈ چاؤ کا کہنا ہے کہ "بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ کرونا کا بہت بڑا خطرہ ہے،جو ممکنہ طور پر چینی معیشت کو مزید کمزور کردے گا لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس سے پالیسی سازوں کو وبائی امراض سے متعلق پالیسیوں میں تبدیلیوں کاموقع ملے گا۔"

(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG