چین کے وزیرخارجہ وانگ یی دو روزہ سرکاری دورے پر ہفتہ کو اسلام آباد پہنچے جہاں وہ عہدیداروں سے ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات سمیت افغانستان اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
ان کے اس دورے کو اس بنا پر اہم تصور کیا جا رہا ہے کہ چین، پاکستان اور افغانستان کے درمیان تناؤ کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ افغانستان میں قیام کے لیے مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینے کے لیے بھی سنجیدگی سے کوششیں کر رہا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ چونکہ چین خطے میں بڑے اقتصادی اور مواصلاتی منصوبوں کے ذریعے علاقائی روابط کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کر رہا ہے لہذا وہ خطے میں امن کے فروغ کے لیے بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
چین پہلے بھی پاکستان کے ساتھ ملک کر افغانستان میں مصالحتی کوششوں میں شامل رہا ہے جب کہ بیجنگ اس سلسلے میں کابل سے بھی مسلسل رابطے میں ہے۔
چین اور چار فریقی گروپ میں بھی شامل ہے جو افغانستان میں مصالحتی عمل کے لیے 2015 کے اواخر میں ترتیب دیا گیا تھا۔ اس میں چین کے علاوہ، امریکہ، افغانستان اور پاکستان شامل ہیں۔
اس گروپ کے ہونے والے متعدد اجلاسوں کے باوجود میں مقصد کے حصول کے لیے ٹھوس پیش رفت ہیں ہو سکی تھی جس کے بعد بظاہر یہ غیر فعال ہو گیا تھا۔
لیکن حال ہی میں اس گروپ کی سفارشات پر دوبارہ غور کرنے کا بھی بتایا گیا ہے۔