رسائی کے لنکس

امریکہ اور چین نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر ٹیکس وصولی شروع کر دی


امریکہ اور چین کے تجارتی مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔ (فائل فوٹو)
امریکہ اور چین کے تجارتی مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔ (فائل فوٹو)

امریکہ اور چین نے بڑھتے ہوئے تجارتی تنازع کے دوران ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی محصولات وصول کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ چین نے امریکی خام تیل پر پانچ فیصد ٹیکس وصولی شروع کر دی ہے جب کہ امریکہ یکم ستمبر سے 125 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر 15 فیصد ٹیکس وصول کرے گا۔

امریکہ اور چین کے تجارتی تنازع کے دوران ایسا پہلی بار ہوا ہے جب چین نے امریکی خام تیل پر ٹیکس عائد کیا ہے۔ جب کہ امریکہ نے جن چینی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کیا ہے ان میں سمارٹ اسپیکرز، ہیڈ فونز اور مختلف اقسام کے جوتے شامل ہیں۔

چین نے بھی امریکی اقدام کے جواب میں 75 ارب ڈالر کی امریکی مصنوعات پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم چینی حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ اتوار سے کتنی مالیت کی مصنوعات پر ٹیکس وصولی کا آغاز کیا گیا ہے۔

اس سے قبل چینی حکام نے بتایا تھا کہ امریکہ سے منگوائی جانے والی 5018 مصنوعات میں سے 1717 پر پانچ اور دس فیصد لیوی عائد کی گئی ہے۔ جب کہ باقی ماندہ مصنوعات پر ٹیکس وصولی کا آغاز 15 دسمبر سے ہو گا۔

تجارتی تنازع کے باوجود امریکہ اور چین کے درمیان مذاکرات رواں ماہ متوقع ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چین کے سرکاری میڈیا نے ایک رپورٹ نشر کی ہے جس میں کہا گیا ہے اگر امریکہ خود کو ایک عالمی قوت کے طور پر منوانا چاہتا ہے تو اسے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

چین امریکہ تجارتی تنازع کو ماہرین عالمی معیشت کے لیے نقصان دہ قرار دے رہے ہیں۔
چین امریکہ تجارتی تنازع کو ماہرین عالمی معیشت کے لیے نقصان دہ قرار دے رہے ہیں۔

گزشتہ ماہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ 550 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر پہلے سے عائد شدہ ٹیکس پر مزید پانچ فیصد اضافہ کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس اضافے کو چین کی جانب سے امریکی مصنوعات پر ٹیکس عائد کرنے کا ردعمل قرار دیا تھا۔

جن چینی مصنوعات پر ٹیکس 15 دسمبر سے نافذ العمل ہو گا ان میں موبائل فونز، کھلونے، لیپ ٹاپ اور کپڑے کی مصنوعات شامل ہیں۔

امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی حجم اربوں ڈالر ہے۔
امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی حجم اربوں ڈالر ہے۔

امریکہ، چین تجارتی تنازع ہے کیا؟

عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ نے چین کے تجارتی ماڈل کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔ امریکہ کا یہ الزام رہا ہے کہ چین تخلیقی جملہ حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی مقامی کمپنیوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔

امریکہ کا یہ بھی مؤقف رہا ہے کہ چین امریکی کمپنیوں کو چین میں کاروبار کرنے کے مساوی مواقع فراہم کرتے ہوئے امریکی مصنوعات کی چینی منڈیوں تک رسائی میں سہولت دے۔

چین امریکہ کے ان تحفظات کو مسترد کرتا رہا ہے اور اس کا مؤقف ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارت برابری کی بنیاد پر ہو گی۔

دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات کے متعدد دور ہو چکے ہیں تاہم ان میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔

چین اور امریکہ کے تجارتی تنازع میں شدت کو ماہرین عالمی تجارت کے لیے نقصان دہ قرار دے رہے ہیں اور اُنہیں خدشہ ہے کہ اس سے عالمی کساد بازاری جنم لے سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG