سائنسدان چین کے ایک ناکارہ خلائی اسٹیشن کی مدار میں نقل و حرکت کی نگرانی کر رہے ہیں جو متوقع طور پر کسی بھی وقت زمین پر گر سکتا ہے۔
ایک دہائی کے دوران کرہ زمین میں داخل ہونے والی یہ سب سے بڑی مصنوعی چیز ہے۔
یورپی خلائی ایجنسی کے ایک عہدیدار ہولگر کریگ کا کہنا ہے کہ چین کا تیانگونگ1 خلائی اسٹیشن ممکنہ طور پر اتوار کو زمین پر گر سکتا ہے۔
کریگ نے کہا کہ یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ یہ زمین پر کس مقام پر گرے گا تاہم انہوں نے کہا کہ اس کے گرنے کی وجہ سے کسی کے زخمی ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ہمارا تجربہ ہے کہ ا تنے بڑے حجم کی کوئی چیز جس کا حجم اپنے اصلی سائز کا 20 سے 40 فیصد ہے اور جس کا وزن ساڑھے آٹھ ٹن ہے زمین کی طرف آتے ہوئے کسی جگہ سے بھی ٹکرا سکتا ہے۔"
کریگ نے مزید کہا کہ "اس کے ٹکڑوں سے کسی کے زخمی ہونے کا امکان بہت ہی کم ہے ۔ میرے اندازے کے مطابق اس سے زخمی ہونے کا اتنا ہی امکان ہے کہ کوئی بھی ایک سال میں دوبارہ آسمانی بجلی کا نشانہ بنے۔"
چین کے پہلے خلائی اسٹیشن تیانگونگ 1، کو 2011ء میں خلا میں بھیجا گیا تھا اور اس کا مقصد چین کی طرف سے ایک بڑے خلائی اسٹیشن کی تعمیر کرنا تھا اور چینی خلابازوں نے کئی بار شینجو نامی خلائی جہاز کے ذریعے اس خلائی اسٹیشن کا دورہ کیا۔
اسے ایک کنٹرولڈ پروگرام کے تحت مدار بدر کیا جانا تھا جس کے بعد اسے بحرالکاہل میں گر جانا تھا لیکن ستمبر 2016 ء میں چین کی خلائی ایجنسی نے یہ بات تسلیم کی کہ اس کا خلائی اسٹیشن سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
کریگ کا کہنا ہے کہ ساڑھے 8 ٹن کا یہ خلائی جہاز 27 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کرہ زمین میں داخل ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اس خلائی اسٹیشن کی خط استوا کے 43 ڈگری جنوب اور 43 ڈگری شمال کے درمیانی علاقے میں گرنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس خطے سے باہر کے علاقے کو محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔
کریگ نے کہا کہ "شمالی یورپ بشمول فرانس، جرمنی، آسٹریا اور سوئیٹزرلینڈ یقینی طور پر محفوظ علاقے میں ہیں۔ جنوبی یورپ، شمالی امریکہ کے جنوبی علاقے، جنوبی ایشیا، افریقہ، آسٹریلیا اور جنوبی امریکہ آج اس علاقے میں ہیں (جس کا ذکر کیا گیا ہے)۔"