وسطی چین میں امدادی کارکنوں نے دریائے یانگزے میں ڈوبنے والے ایک مسافر جہاز سے مزید درجنوں لاشوں کو برآمد کر لیا ہے۔ اب زندہ بچ جانے والوں کو ڈھونڈنے کی امید معدوم ہوتی جارہی ہے۔
سرکاری خبررساں ایجنسی ’ژنہوا‘ نے جمعرات کو کہا کہ الٹے ہوئے جہاز کے مرکزی حصے کو کاٹنے کے بعد 39 مزید لاشیں ملی ہیں، جس سے 65 ہلاکتوں کی تصدیق ہو گئی ہے۔
پیر کو سخت خراب موسم میں ڈوبتے ہوئے جہاز سے صرف 14 افراد کو زندہ بچایا جا سکا۔ متعدد عمر رسیدہ افراد سمیت 400 کے قریب مسافر ابھی تک لاپتا ہیں۔
حکام کی طرف سے جہاز کے ملبے میں مزید لاشوں کی تلاش کے بعد مرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ امکان ہے کہ یہ واقعہ چین میں کئی دہائیوں کے بعد ہونے والا سب سے مہلک بحری حادثہ ثابت ہو گا۔
بیجنگ نے بچ جانے والوں کو ڈھونڈنے کے لیے بھرپور کوششوں کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم ابھی بھی حکام لاپتا مسافروں کے کئی اہلِ خانہ کو مطمئین نہیں کر سکے جو ان کی جانب سے معلومات کے فقدان پر ناخوش ہیں۔
لاپتا مسافروں کے درجنوں اہل خانہ نے بدھ کی شام جائے حادثہ کی طرف مارچ کرتے ہوئے پولیس کے حصار کو توڑ دیا۔ وہ حکام سے اپنے پیاروں کے بارے میں معلومات کا مطالبہ کر رہے تھے۔
چینی حکام نے بچاؤ کی کوششوں کے بارے میں معلومات کو سختی سے کنٹرول کر رکھا ہے، مگر انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ متاثریں کے اہل خانہ کو جمعرات کی شام جائے حادثہ پر جانے کی اجازت دیں گے۔
تیز آندھی، بارشوں اور تیز لہروں کے باعث بچاؤ کی کوششیں مشکلات کا شکار ہو گئی تھیں۔ تیز لہریں الٹے ہوئے جہاز کو بہا کر جائے حادثہ سے تین کلومیٹر دور لے گئیں۔
چینی وزیرِ اعظم لی کیچیانگ جائے حادثہ پر بچاؤ اور تلاش کے کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ان کوششوں میں تقریباً 50 کشتیاں، 3,000 فوجی جوان اور 200 غوطہ خور حصہ لے رہے ہیں۔
چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق بحری جہاز پیر کو ایک ہوائی بگولے سے ٹکرانے کے چند منٹ کے اندر الٹ گیا۔ پولیس بچ جانے والوں میں شامل جہاز کے کپتان اور چیف انجنیئر سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
منگل کے بعد سے اب تک کوئی زندہ مسافر نہیں ملا۔ چین کی وزارت ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ جہاز پر 456 لوگ سوار تھے۔