رسائی کے لنکس

جنوبی بحیرہ چین میں فضائی دفاع کا حق رکھتے ہیں: چین


French police forces take position in the Neudorf district of Strasbourg, France. Security forces were trying to catch the suspected Strasbourg gunman dead or alive as the city was still in mourning with candles lit and flowers left at the site of Tuesday's attack near the Christmas market.
French police forces take position in the Neudorf district of Strasbourg, France. Security forces were trying to catch the suspected Strasbourg gunman dead or alive as the city was still in mourning with candles lit and flowers left at the site of Tuesday's attack near the Christmas market.

قبل ازیں بیجنگ میں چین کے صدر شی جنگ پنگ نے اس فیصلے کو مسترد کرتے کہا تھا کہ ،"بحیرہ جنوبی چین میں چین کی علاقائی خود مختاری اور سمندری مفادات متاثر نہیں ہوں گے"۔

چین نے بحیرہ جنوبی چین میں اپنی سالمیت کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدام کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے وہ یہاں فضائی دفاع کی تنصیب بنانے کا حق رکھتا ہے۔

اس بحیرہ میں ملکیت کے دعوؤں سے متعلق دائر ایک مقدمے میں ثالثی کی بین الاقوامی عدالت نے بیجنگ کے خلاف فیصلہ دیا تھا جسے چین نے مسترد کر دیا ہے۔

چین کے سرکاری میڈیا نے ثالثی کی عدالت کو بیرونی قوتوں کی "کٹھ پتلی" قرار دیا تھا۔

بدھ کو حکمران کمیونسٹ پارٹی کے اخبار "پیپلز ڈیلی" کا کہنا تھا کہ "چین اپنی جغرافیائی سالمیت، سمندری حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدام کرے گا۔

امریکہ میں چین کے سفیر نے اقوام متحدہ کی ثالثی کی عدالت کے فیصلے پر تنقید کی ہے جس میں بحیرہ جنوبی چین پر بیجنگ کے دعوے کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

واشنگٹن میں گفتگو کرتے ہوئے چوئی تینکائی نے کہا کہ اس فیصلے سے تنازعات کو "مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے کی طرف توجہ کم ہو گی" اور اس کی بجائے یہ"تنازع میں مزید شدت اور محاذ آرائی" کا سبب بنے گا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ بحیرہ جنوبی چین کے مسئلے پر چین دوسرے فریقوں کے ساتھ بات چیت کے عزم پر قائم ہے۔

منگل کو دیا جانے والا فیصلہ فلپائن کی 2013 میں دائر کی جانے والی درخواست پر سنایا گیا جس میں فلپائن نے موقف اخیتار کیا تھا کہ فلپائن کے ساحل سے 225 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع سکیربورو شول نامی سمندری چٹان پر چین کی جارحانہ سرگرمیاں سمندری قانون سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے خلاف ہیں۔

قبل ازیں بیجنگ میں چین کے صدر شی جنگ پنگ نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ "بحیرہ جنوبی چین میں چین کی علاقائی خود مختاری اور سمندری مفادات متاثر نہیں ہوں گے"۔ چین کی وزارت خارجہ نے اپنی ویب سائیٹ پر کہا کہ "یہ فیصلہ واجب التعمیل نہیں ہے"۔

خصوصی عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چین کے بحیرہ جنوبی چین کے سمندری وسائل پر ملکیت کے تاریخی دعوے اقوام متحدہ کی سمندری قوانین سے متعلق کنونشن کے خلاف ہیں۔

اس فیصلے کے سنائے جانے کے بعد منیلا میں فلپائن کے سیکرٹری خارجہ پرفیکٹو یاسے نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ "یہ فیصلہ ایک سنگ میل‘‘ کی حیثیت رکھتا ہے۔ یاسے نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ سمندری تنازعات کو حل کرنے میں "نہایت معاون" ہو سکتا ہے اور انہوں نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ "تحمل اور بردباری سے کام لیں"۔ فلپائن کے نئے صدر نے اس تنازع کو حل کرنے کے لیے باہمی مذاکرات پر زور دیا۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا یہ فیصلہ" بحیرہ جنوبی چین میں تنازعات کو حل کرنے کے مشترکہ مقصد کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے"۔

چین نے بین الاقوامی ثالثی کی عدالت کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بحیرہ جنوبی چین پر کسی بھی فیصلے کو نا تو مانے گا اور نا ہی اس پر عمل درآمد کرے گا۔

منگل کو سامنے آنے والے فیصلے پر عمل درآمد کروانے کے لیے اقوام متحدہ کے پاس ایسا کوئی طریقہ کار نہیں کہ وہ کسی فوجی کارروائی یا اقتصادی تعزیرات کے ذریعے اس فیصلے پر عمل درآمد کروا سکے تاہم اس سے بحیرہ جنوبی چین کے تنازع کے دیگر فریق بھی ایسا ہی مقدمہ دائر کر سکتے ہیں جس کی وجہ سے بیجنگ پر اس بحیرہ میں اپنی موجودگی کو کم کرنے کے حوالے سے سفارتی دباؤ میں اضافہ ہو گا۔

XS
SM
MD
LG