چین کی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے واضح کیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق منصوبوں کی تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
ہفتے کو بیجنگ کے گریٹ ہال میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چین کے نائب وزیرِ خارجہ کوانگ ژوان یو کا کہنا تھا کہ اگر کوئی تبدیلی ہوئی بھی تو ان منصوبوں کی تعداد میں کمی نہیں بلکہ اضافے کی صورت میں ہی ہوگی۔
البتہ خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق چینی وزیر نے یہ عندیہ دیا کہ 'سی پیک' کے منصوبوں کا دائرہ بڑھایا جائے گا اور ان سے عام لوگوں کو مزید فائدہ پہنچانے کی کوشش کی جائے گی۔ لیکن انہوں نے اپنے اس بیان کی مزید وضاحت نہیں کی۔
چین کے نائب وزیرِ خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان بیجنگ میں ہیں جہاں انہوں نے چین کی قیادت کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں۔
گو کہ چین پاکستان کا دیرینہ اور قریب ترین اتحادی ہے لیکن عمران خان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد ان کی حکومت کے بعض اہم ذمہ داران نے یہ عندیہ دیا تھا کہ ان کی حکومت 60 ارب ڈالر مالیت کے 'سی پیک' منصوبوں پر نظرِ ثانی کا ارادہ رکھتی ہے۔
تاہم پاکستانی حکام کی جانب سے ایسا کوئی واضح بیان یا موقف سامنے نہیں آیا تھا کہ انہیں 'سی پیک' کے کن منصوبوں پر اور کیا تحفظات ہیں۔
پاکستانی وزیرِ اعظم کے حالیہ دورۂ چین کا مقصد پاکستان کے دیرینہ اتحادی سے مزید امداد اور سرمایہ کاری کا حصول ہے تاکہ مشکلات اور خسارے سے دوچار پاکستان کی معیشت کو سہارا فراہم کیا جاسکے۔
عمران خان نے جمعے کو چین کے صدر ژی جن پنگ سے ملاقات کی تھی جس میں عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق چین کے صدر کو پاکستان کی معاشی مشکلات سے آگاہ کیا تھا۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم نے ہفتے کو بیجنگ کے 'عظیم ہال' میں اپنے چینی ہم منصب لی کیچیانگ سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان معاشی اور اقتصادی تعاون بڑھانے سمیت دو طرفہ معاملات پر بات چیت کی گئی۔
ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چین کے نائب وزیرِ خارجہ کونگ ژوان یوکا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم پاکستان کے دورے کے دوران دونوں ممالک اصولی طور پر اتفاق کرچکے ہیں کہ چین کی حکومت جاری مالی مشکلات پر قابو پانے کے لیے پاکستان کو ضروری مدد اور معاونت فراہم کرے گی۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس معاونت اور امداد کے تفصیلات طے کرنے کے لیے متعلقہ حکام کے درمیان تفصیلی بات چیت ابھی ہونی ہے۔
پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں رواں سال کے دوران 42 فی صد تک کمی آچکی ہے اور اس وقت یہ ذخائر محض آٹھ ارب ڈالر رہ گئے ہیں جن سے صرف دو ماہ کا درآمدی بِل ادا ہوسکتا ہے۔
ہفتے کو چینی اور پاکستانی وزرائے اعظم کے درمیان وفود کی سطح پر ملاقات کے بعد دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے سے متعلق 15 معاہدوں اور یادداشتوں پر بھی دستخط کیے۔