چین کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی نمائندے ژی جون کا کہنا تھا کہ داعش کے سربراہ البغدادی کی امریکہ کی کارروائی میں ہلاکت ایک اہم کامیابی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ژی جون نے گزشتہ ماہ سعودی عرب، ایران اور مصر کا دورہ کیا تھا۔ اسی دورے کے حوالے سے صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی افواج کی کارروائی میں البغدادی کی ہلاکت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کامیابی ہے۔
خیال رہے کہ چین طویل عرصے سے سنکیانگ میں بسنے والے ایغور مسلمانوں کے حوالے سے ایسے مختلف اقدامات کرتا رہا ہے کہ وہ شام اور عراق جا کر داعش میں شامل نہ ہوں۔
داعش کے ہاتھوں ایک چینی شخص کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اس چینی باشندے کو شدت پسند تنظیم نے اغوا کے بعد دوران حراست قتل کیا تھا۔ علاوہ ازیں داعش نے چین میں حملوں کی بھی دھمکی دی تھی۔
ژی جون لیبیا اور فرانس میں چین کے سفارت کار رہ چکے ہیں جبکہ وہ روانی سے عربی بولتے ہیں۔ صحافیوں سے گفتگو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی سے جڑے نظریات ابھی بھی موجود ہیں ہمیں نگرانی کسی صورت کم نہیں کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ داعش سے وابستہ شدت پسند اور عسکری تنظیمیں کئی ممالک میں متحرک ہیں۔
خیال رہے کہ ذی جون چین کے اعلیٰ ترین عہدیدار ہیں جن کا امریکی فوج کی کارروائی میں ابوبکر البغدادی کی ہلاکت پر بیان آیا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اکتوبر کے آخری دنوں میں داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی شام میں امریکی فورسز کے آپریشن میں ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
بعد ازاں داعش کے ایک اعلان میں کہا گیا تھا کہ ابو ابراہیم الہاشمی القریشی داعش کے نئے خلیفہ بن گئے ہیں۔
امریکہ کے خصوصی فوجی دستوں نے ہفتہ 26 اکتوبر کو شام کے شمال مغربی علاقے میں بغدادی کے ٹھکانے کا کھوج لگا کر اس پر حملہ کیا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق ابوبکر البغدادی نے بھاگ کر ایک سرنگ میں پناہ لی تھی اور پھر خودکش جیکٹ کا دھماکہ کر کے خود کو ہلاک کر لیا تھا۔
ابو بکر البغدادی نے 2014 میں اس وقت اپنی خلافت کا اعلان کیا تھا جب داعش نے شام اور عراق کے وسیع علاقے پر اپنا تسلط جما لیا تھا۔