چین نے زمین کے مدار میں بھیجے گئے اپنے سیٹلائٹ بیڈو کا تجرباتی استعمال شروع کردیا ہے۔ یہ سیٹلائٹ زمین پر مقامات کی نشاندہی اور ان کی تلاش میں مدد دینے لیے بھیجا گیاتھا۔ چین نیوی گیشن اور گلوبل پوزیشننگ کے لیے امریکی سیٹلائٹس پر انحصار کررہاہے ۔ اس سٹیلائٹ نظام کی تنصیب کے بعد وہ اس معاملے میں خود کفیل ہوجائے گا۔
چین میں سیٹلائٹ نیوی گیشن سسٹم کے سربراہ ران چنگی نے منگل کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ چین کا سیٹلائٹ اگلے سال سے ایشیاء بحرالکاہل کے زیادہ تر علاقے کے بارے میں معلومات فراہم کرے گا اور 2020ء تک وہ دنیا بھر کو سروسز فراہم کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ تجرباتی مراحل کی تکمیل کے بعد یہ نظام فعال ہوجائے گا۔
چین نے نیوی گیشن سسٹم بیڈو کے لیے 10 سیٹلائٹ خلا ء میں بھیجے ہیں اور وہ 2012ء میں مزید چھ سیٹلائٹ زمین کے مدار میں بھیجنا چاہتا ہے۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارے کا کہناہے کہ یہ نظام کم ازکم 30 سیٹلائٹس پر مشتمل ہوگا ، جنہیں ماہری گیری، موسمیات اور ٹیلی مواصلات سمیت مختلف شعبوں کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔
چین نے اپنے بیڈو نظام کی تنصیب کا کام 2000ء میں شروع کیا تھا تاکہ وہ نہ صرف امریکہ پر اپنا انحصار ختم کرسکے بلکہ 2020ء تک ایک اپنا گلوبل پوزیشننگ سسٹم تیار کرسکے۔