رسائی کے لنکس

چین میں حکمراں جماعت کا اہم اجلاس، صدر شی کے اقتدار کو طول دینے کا منصوبہ؟


دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین کے صدر شی جی پنگ اگلے ہفتے اپنی پارٹی کے اہم رہنماؤں کے ساتھ اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں مبصرین کے مطابق ان کے اقتدار کو طول بخشنے کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔

پیر سے جمعرات کے دوران منعقد ہونے والے اس اجلاس میں 400 کے قریب کمیونسٹ پارٹی کے ممبران شرکت کریں گے۔

اس برس ہونے والے اس قسم کے ایسے واحد اجلاس میں توقع ہے کہ اگلے برس پارٹی کی بیسویں کانگریس کا ایجنڈا زیرِ بحث رہے گا جس میں خیال کیا جا رہا ہے کہ شی جن پنگ کو تیسری بار صدارت کی میعاد دی جا سکتی ہے۔ ایسا ہونے کی صورت میں شی جن پنگ، ماؤزے تنگ کے بعد سب سے طاقت ور رہنما بن جائیں گے۔

سرکاری خبر رساں ادارے 'شنہوا' کے مطابق اگلے ہفتے کے منصوبہ بندی اجلاس میں پارٹی کے چوٹی کے رہنما جماعت کے سو برس مکمل ہونے کی خوشیاں منانے سے متعلق قرارداد پر بحث کریں گے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس قرارداد کے بعد، جو پارٹی کی تاریخ میں تیسری ایسی قرارداد ہے، شی جن پنگ اقتدار پر اپنا رسوخ مزید مضبوط کر سکیں گے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق بیجنگ میں اہم رہنماؤں کی دیگر ملاقاتوں کی طرح یہ ملاقات بھی بند کمروں میں ہو گی۔

چین کے تمام سیاسی اجلاس پہلے سے طے شدہ ہوتے ہیں اور سرکاری مؤقف سے اختلاف شاذ و نادر ہی ظاہر کیا جاتا ہے۔

اس قرارداد کا مواد ابھی تک شائع نہیں کیا گیا لیکن اس کے بارے میں بحث کرنے کا وقت بہت اہم ہے۔ 'اے ایف پی' کے مطابق پچھلی دو ایسی قراردادوں کا وقت بھی بہت اہم تھا۔

سن 1945 میں ماؤزے تنگ کی قیادت میں پہلی قرارداد کی مدد سے ماؤ کو اقتدار پر غلبہ حاصل کرنے میں مدد ملی تھی۔ یہ قرارداد ملک کی آزادی سے چار برس پہلے منظور کی گئی تھی۔

دوسری ایسی قرارداد ڈنگ زیاؤپنگ کی قیادت میں منظور کی گئی تھی جس کے بعد چین میں تاریخی معاشی اصلاحات کی گئی تھیں اور ماؤزے تنگ کے طریقۂ کار میں غلطیوں کو تسلیم کیا گیا تھا۔

ہارورڈ یونی ورسٹی کے اینتھونی سائچ نے 'اے ایف پی' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی دو قراردادوں کے برعکس شی جن پنگ کی قرارداد کا مقصد تاریخ سے منہ موڑنے کے لیے نہیں ہوگا۔

چین کی سیاست کے ماہر سائچ نے کہا کہ ’’بلکہ یہ قرارداد یہ ظاہر کرے گی کہ پارٹی کے قائم ہونے سے شروع ہونے والے عمل کے اصل وارث شی جن پنگ ہیں اور وہی اس قابل ہیں یہ وہ چین کے شروع ہونے والے ’’نئے دور‘‘ میں پارٹی کی قیادت کریں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس قرارداد کا مقصد شی جن پنگ کا اقتدار پر قبضہ مضبوط کرنا ہے اور انہیں چینی کمیونسٹ پارٹی کی عظیم تاریخ کا وارث قرار دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس قرارداد میں ڈنگ زیاؤپنگ کی قرارداد کے برعکس ماؤزے تنگ کے دورِ اقتدار پر کم تنقید کا امکان ہے۔

'اے ایف پی' کے مطابق ماؤزے تنگ کی حکومت کے دوران لاکھوں افراد اس وقت خوراک کی کمی کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے۔

امریکہ چین تعلقات: بائیڈن اور شی کی ملاقات میں کیا زیرِ بحث آئے گا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:59 0:00

اپنی وفات سے پہلے ماؤ نے ثقافتی انقلاب کا اعلان کیا تھا جس کے دوران ملک نے ایک پرتشدد دور دیکھا۔

ڈنگ زیاؤپنگ کے دوران پارٹی نے ماؤزے تنگ کی طرح شخصیت پرستی سے دور رہنے کا ارادہ کیا تاکہ پارٹی کے اقتدار کو طول بخشا جا سکے۔

بیجنگ میں زنگہوا یونی ورسٹی میں اپنی تحقیق کی وجہ سے لیکچرر کی ملازمت سے نکالے جانے والے ناقد سیاسی سکالر وو چیانگ کے مطابق اس قرارداد کے منظور ہونے کا مطلب یہ ہے کہ شی جن پنگ کا اقتدار پر تسلط غیر مشروط ہو جائے گا۔

وو کا خیال ہے کہ مستقبل میں چین واپس ریاست کی جانب سے کنٹرول شدہ معیشت کے دور میں جا سکتا ہے۔ اس کی جھلکیاں شی جن پنگ کی جانب سے ملک کی بڑی صنعتوں، ٹیکنالوجی سے لے کر رئیل اسٹیٹ کی از سر نو تنظیم کی مہم میں دیکھا جا سکتی ہیں۔

مبصرین کی جانب سے خیال کیا جا رہا ہے جمہورت پسند جزیرے، تائیوان کے بارے میں بھی اس اجلاس کے ایجنڈے میں گفتگو ہو سکتی ہے۔ چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے اور بزور طاقت اسے چین میں ضم کرنے کا بھی عندیہ دیتا رہا ہے۔

واشنگٹن سے تعلق رکھنے والی خارجی تعلقات کی کونسل میں ’چائنا اسٹڈیز‘ کے سینئر فیلو کارل منزر کے مطابق اگلے ہفتے ہونے والے اجلاس سے قطع نظر شی جن پنگ کا اقتدار پر تسلط غیر مشروط ہے۔

انہوں نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ اصل بات یہ ہو گی کہ وہ اور کتنا آگے جا سکتے ہیں؟

ان کے مطابق اس قرارداد کا متن ہمیں بتائے گا کہ شی کس رہنما کی طرح اپنی تصویر کشی چاہتے ہیں؟

ماؤزے تنگ اور ڈنگ زیاؤپنگ دونوں کی طرح، یا صرف ماؤزے تنگ کی طرح!

XS
SM
MD
LG