چین نے کہا ہے کہ اس کی بحریہ اس ہفتے بحیرہ زرد میں پانچ روزہ فوجی مشقیں کرے گی جو اسی نوعیت کی ہوں گی جیسی کہ امریکہ اور جنوبی کوریا مشترکہ طور پر کرنا چاہتے ہیں۔
چینی وزیر دفاع نے اتوار کے روز کہا کہ چین کا ایک بحری بیٹرہ بہائی بدھ سے سنیچروار تک ان مشقوں میں حصہ لے گا۔
امریکہ اور جنوبی کوریا نے اگلے مہینے کے شروع میں اسی طرح کی مشترکہ سمندری فوجی مشقوں کی منصوبہ بندی کررکھی ہے، تاہم اس بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
بحیرہ زرد کا زیادہ تر حصہ بین الاقوامی پانیوں پر مشتمل ہے لیکن چین یہ سمجھتا ہے کہ وہ اس کی سیکیورٹی حدود کے اندر واقع ہے۔
پینٹاگان کا کہنا ہے کہ امریکہ اورجنوبی کوریا کی فوجی مشقوں کا مقصد شمالی کوریا کو یہ پیغام دینا ہے کہ واشنگن اپنے اتحادی کے دفاع کے عہد سے وابستہ ہے۔
امریکہ اور جنوبی کوریا ، مارچ میں جنوبی کوریا کے ایک جنگی جہاز ڈبوئے جانے کے بعد ، جس میں 46 فوجی ہلاک ہوگئے تھے،بحیرہ جاپان کے قریب بڑے پیمانے پر مشترکہ بحری اور فضائی مشقیں کرچکے ہیں۔ سیول اور اس کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ اس کے بحری جہاز چیونن شمالی کوریا کے تارپیڈو کے حملے کے باعث ڈوبا تھا۔