چین نے کہا ہے کہ اس نے جنوبی بحر چین میں بڑی سطح کی فوجی مشقیں کیں ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے فوجی قوت کا یہ اظہار جنوبی بحر چین پر اس کے دعوے کا ایک پیغام ہوسکتا ہے۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارے نے کہا ہے کہ اس ہفتے چینی فورسز نے پیپلز لبریشن آرمی کے نام سے اپنے وجود میں آنے کے بعد سے اس قسم کی سب سے بڑی فوجی مشقیں کیں۔
خبررساں ادارے سنہوا کا کہنا ہے کہ پیر کی ان مشقوں میں جنوبی بحر چین میں بڑی تعداد میں جنگی بحری جہازوں، آب دوزوں اور لڑاکا فوجی طیاروں نے حصہ لیا۔
ان فوجی مشقوں کو، جن کے بارے میں تین روز تک کوئی خبر جاری نہیں کی گئی تھی، چینی فوج کے چیف آف سٹاف چین بنگ ڈی سمیت سینیئر فوجی عہدے داروں نے دیکھا۔
چین کے سرکاری سینٹرل ٹیلی وژن نے فوجی چیف آف سٹاف چن کے حوالے سے کہاہے کہ ان کی جنوبی بحر چین کی صورت حال پر نظر ہے اور وہ اس علاقے میں کسی امکانی فوجی تنازع کے مقابلے کے لیے تیار ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے فوجی قوت کی اس نمائش سےجنوب مشرقی ایشیا کے ان ملکوں کے خدشات میں اضافہ ہوگاجو جنوبی بحر چین پر چینی حکومت کا دعویٰ تسلیم نہیں کرتے۔
سنگاپور میں قائم ساؤتھ ایسٹ ایشین اسٹڈیز کے ایک تجزیہ کار آئن سٹوری کا کہنا ہے کہ ان مشقوں کے ذریعے امریکہ کو پہ پیغام دیا گیا ہے کہ اس متنازع علاقے میں امریکی دلچسپی چین کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوب مشرقی ایشیا اور دوسرے علاقوں کے ملک، مثلا جاپان ان مشقوں کو جنوبی بحر چین میں چین کے بڑھتے ہوئے جارحانہ رویے کی ایک اور مثال کے طورپر دیکھیں گے۔
چین اس سمندری علاقے پر اپنے دعویٰ کا عملی مظاہرہ ویت نام کی ماہی گیروں کی کشتیوں پر پابندی اور مغربی آئل کمپنیوں پر ویت نام کے ساتھ کاروبار نہ کرنے کے لیے دباؤ کی شکل میں کرچکاہے ۔
امریکی نیوی کا کہنا ہے کہ پچھلے سال چینی بحری جہازوں نے ان بین الاقوامی پانیوں میں، جن پر چین اپنی ملکیت کا دعویدار ہے، اس کے ایک بحری جہاز کو ہراساں کیاتھا۔
بحری جہازوں کی ایک اہم گذرگاہ کے علاقے میں چین کی جانب سے اپنی قوت بڑھانے کے لیے جنوبی ہینان کے جزیرے میں نیوی کا ایک مرکز کے قیام سے دوسرے ملکوں کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔
بحر چین میں یہ فوجی مشقیں ، بحر جاپان میں امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ بحری مشقوں کے بعد ہوئی ہیں۔ان مشقوں کا مقصد شمالی کوریا پر اپنی قوت کااظہار کرناتھا ۔ جس پر الزام ہے کہ اس نے اپریل میں جنوبی کوریا کا ایک جنگی بحری جہاز تارپیڈو کے حملے سے ڈبودیا تھا۔ اس حملے میں جنوبی کوریا کے 46 فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے۔
تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا چین نے اپنی ان فوجی مشقوں کا منصوبہ پہلے سے بنا رکھاتھا یا یہ مشقیں امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ مشقوں کے ردعمل میں کی گئی ہیں۔