چین نے ایک خلائی جہاز چاند کی جانب روانہ کر دیا ہے، جس پر کوئی خلاباز سوار نہیں ہے۔ یہ جہاز چاند کی سطح سے پتھر اور دیگر نمونے حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ چار دہائیوں بعد یہ اپنی نوعیت کا پہلا مشن ہے۔
'چینگے فائیو پروب' نامی مشن منگل کی صبح صوبے ہینان کے وین چینگ اسپیس سینٹر سے روانہ ہوا۔
ہزاروں افراد نے خلائی جہاز کی چاند کی جانب روانگی کا منظر دیکھا جب کہ اسے براہ راست بھی نشر کیا گیا۔
اگر چین اس مشن میں کامیاب ہو گیا تو وہ امریکہ اور روس کے بعد چاند کی سطح سے پتھر اور مٹی کے نمونے حاصل کر سکنے والا پہلا ملک ہو گا۔
امریکی خلانورد 1969 اور 1972 کے درمیان اپالو مشن کے دوران چاند سے 382 کلو گرام پتھر اور مٹی لائے تھے جب کہ روسی خلا باز 1976 میں چاند سے 170 گرام وزنی نمونے حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
'چینگے فائیو پروب' چاند کے اس حصے سے دو کلو گرام وزنی نمونے حاصل کرنے کی کوشش کرے گا جہاں اس سے قبل کوئی مشن نہیں گیا۔
سائنس دانوں کے مطابق ان نمونوں کے جائزے سے چاند کی تخلیق سمیت دیگر رازوں سے پردہ اُٹھانے میں مدد مل سکتی ہے۔
خیال رہے کہ بیجنگ نے اپنے اسپیس پروگرام میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جب کہ وہ 2022 تک چاند پر خلا باز بھیجنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔
اس سلسلے میں چین نے امریکہ اور روس کا مقابلہ کرنے میں کافی تگ و دو کی ہے۔ ان ممالک کے خلاباز دہائیوں پہلے سے خلا کا سفر کر رہے ہیں۔
چین کے خلائی سفر پر ایک نظر
یانگ لیوائی پہلے چینی خلاباز تھے جو 2003 میں خلا میں گئے۔ چین امریکہ اور روس کے مقابلے میں خلائی محاذ میں کافی پیچھے رہا ہے۔ تاہم اب اس نے اپنی خلائی مہم جوئی میں اضافہ کیا ہے۔
سن 2003 میں مشن کے خلا میں بھیجنے سے پہلے اس کی کامیابی کے بارے میں خدشات کے پیشِ نظر ملک میں لائیو ٹیلی کاسٹ بند کر دی گئی تھی۔ خدشات کے باوجود یہ مشن کامیاب رہا۔ یانگ نے 21 گھنٹے کی فلائٹ میں زمین کا 14 بار چکر لگایا۔
اس کے بعد سے چین مسلسل مرد و خواتین کو خلا میں بھیجتا رہا ہے۔
اس کے بعد سے چین خلا میں اپنا اسپیس اسٹیشن بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
چینی خلائی مشن تیانگ گونگ ون ستمبر 2011 میں خلا میں بھیجا گیا۔ 2013 میں دوسری چینی خاتون خلا میں گئیں۔ وانگ یاپنگ نامی خلا نورد نے خلا سے چینی بچوں کو ویڈیو کال کے ذریعے اسٹیشن کے بارے میں کلاس دی۔
2013 میں 'جیڈ ریبٹ' ںامی خلائی جہاز چاند پر بھیجا گیا۔ یہ خلائی جہاز پہلے تو غائب ہو گیا اور اس نے سگنل دینے بند کر دیے۔ مگر پھر ڈرامائی انداز میں اس کا زمین سے دوبارہ رابطہ بحال ہو گیا اور یہ 31 مہینے تک چاند کی سطح پر موجود رہا۔
2016 میں چین نے اپنا دوسرا اسٹیشن تیانگ گونگ ٹو خلا میں بھیجا۔ یہ زمین سے 244 میل اوپر موجود ہے اور ماہرین کے مطابق اس کے ذریعے چین جلد ایسا خلائی اسٹیشن بنانے میں کامیاب ہو جائے گا جہاں خلا باز قیام کر سکیں گے۔