چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک کے شمال میں چاقوؤں سے مسلح ایک شخص نے اسپتال میں حملہ کر کے سات افراد کو ہلاک کر دیا۔
سرکاری نشریاتی ادارے ’سی سی ٹی وی‘ کے مطابق یہ حملہ جمعرات کو ملک کے معروف سیاحتی علاقے بیدیہی میں کیا گیا۔
27 سالہ مشتبہ شخص کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ذہنی بیماری کا شکار تھا، جسے گرفتار کر لیا گیا۔ تاہم اس نے حملے کے مقصد سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔
اطلاعات کے مطابق اسپتال کا منتظم ہلاک ہونے والے افراد میں شامل تھا۔
چین میں حال ہی میں صحت کے شعبے سے وابستہ افراد پر ایسے افراد کی طرف سے حملوں میں اضافہ ہوا ہے جو اپنے رشتہ داروں کی ہلاکت کا ذمہ دار ڈاکٹروں اور نرسوں کو سمجھتے تھے۔
تشدد کے ایسے واقعات کے بعد ڈاکٹروں اور نرسوں کی طرف سے ہڑتال بھی کی گئی جس کے بعد اسپتالوں کو سکیورٹی کے اضافی انتظامات بھی کرنا پڑے۔
چین میں چاقو یا خنجر سے وار کرنے کے واقعات کے سلسلے کا یہ تازہ واقعہ ہے۔
ستمبر میں چین کے جنوب میں گیئونژئی کے علاقے میں چار بچوں کو اُس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ اسکول جا رہے تھے۔
جب کہ اُسی ماہ وسطی صوبے ہوبئی میں ایک اسکول میں چاقوؤں کی مدد سے کیے گئے حملے میں تین بچے ہلاک جب کہ چھ افراد زخمی ہو گئے تھے۔
چین کے مسلمان اکثریت والے مغربی علاقے سنکیانگ میں بھی چاقوؤں اور خنجروں سے ایسے حملے کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ چین کی حکومت کے مطابق گزشتہ سال سے سنکیانگ میں ہونے والے پرتشدد واقعات اور حملوں میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جس کے بعد حکومت نے علاقے میں مشتبہ افراد کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔