جاپان کی حکومت مشرقی بحیرہ چین میں واقع جزائرکا ایک سلسلہ خریدنے پر متفق ہوگئی ہے ، جس پر ایک عرصے سے دونوں ممالک کے درمیان علاقائی حد و اختیارت کا شدید تنازعہ چل رہاہے۔
بدھ کو جاپان کے میڈیا کی اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت دوکروڑ 60 لاکھ امریکی ڈالر کے عوض جاپانی مالکان سے تین مرکزی جزائر خریدنے پر تیار ہوگئی ہے۔
یہ جزائر جاپان میں سین کاکو اور چین میں ڈیاؤیوکے ناموں سے جانے جاتے ہیں۔
یہ جزائر جو زیادہ تر غیر آباد ہیں، جاپان کے کنٹرول میں ہیں لیکن چین او رتائیوان بھی اس کی ملکیت کے دعویدار ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان جزائر میں تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور یہ جزیرے چین او رجاپان کے درمیان کشیدہ تعلقات کی طویل تاریخ کا ایک اہم سبب بھی ہیں۔
جاپان کے چیف کیبنٹ سیکرٹری اوسامو فوجی مورا نے ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی کہ جزائر کے جاپانی مالکان سے ٹوکیو کا معاہدہ طے پا گیا ہے، لیکن ان کا کہناہے کہ بات چیت جاری ہے۔
اس سال کے شروع میں ٹوکیو کے قوم پرست گورنر شن تانو اشی ہارا نے یہ پیش کش کی تھی کہ ان کی حکومت جزائر خریدنے کے لیے تیار ہے اور انہوں نے الزام لگایاتھا کہ جاپانی راہنما اپنے علاقے کو چین کے دعوؤں سے بچانے کے لیے کافی اقدامات نہیں کررہے ہیں۔
جزائر پر دونوں ممالک کے درمیان اگست میں اس وقت کشیدگی مزید بڑھ گئی تھی جب جاپان نے چین نواز سرگرم کارکنوں کے ایک گروپ کو اس وقت گرفتار کرلیاتھا جب انہوں نے بیجنگ کے دعوے کی حمایت میں وہاں چین کا جھنڈا نصب کیاتھا۔
سرگرم کارکنوں کو گرفتاری کے بعد جلد ہی وہاں سے نکال دیا گیاتھا لیکن اس کے ردعمل میں چین بھر میں جاپان کے خلاف مظاہرے ہوتے رہے تھے۔
بدھ کو جاپان کے میڈیا کی اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت دوکروڑ 60 لاکھ امریکی ڈالر کے عوض جاپانی مالکان سے تین مرکزی جزائر خریدنے پر تیار ہوگئی ہے۔
یہ جزائر جاپان میں سین کاکو اور چین میں ڈیاؤیوکے ناموں سے جانے جاتے ہیں۔
یہ جزائر جو زیادہ تر غیر آباد ہیں، جاپان کے کنٹرول میں ہیں لیکن چین او رتائیوان بھی اس کی ملکیت کے دعویدار ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان جزائر میں تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور یہ جزیرے چین او رجاپان کے درمیان کشیدہ تعلقات کی طویل تاریخ کا ایک اہم سبب بھی ہیں۔
جاپان کے چیف کیبنٹ سیکرٹری اوسامو فوجی مورا نے ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی کہ جزائر کے جاپانی مالکان سے ٹوکیو کا معاہدہ طے پا گیا ہے، لیکن ان کا کہناہے کہ بات چیت جاری ہے۔
اس سال کے شروع میں ٹوکیو کے قوم پرست گورنر شن تانو اشی ہارا نے یہ پیش کش کی تھی کہ ان کی حکومت جزائر خریدنے کے لیے تیار ہے اور انہوں نے الزام لگایاتھا کہ جاپانی راہنما اپنے علاقے کو چین کے دعوؤں سے بچانے کے لیے کافی اقدامات نہیں کررہے ہیں۔
جزائر پر دونوں ممالک کے درمیان اگست میں اس وقت کشیدگی مزید بڑھ گئی تھی جب جاپان نے چین نواز سرگرم کارکنوں کے ایک گروپ کو اس وقت گرفتار کرلیاتھا جب انہوں نے بیجنگ کے دعوے کی حمایت میں وہاں چین کا جھنڈا نصب کیاتھا۔
سرگرم کارکنوں کو گرفتاری کے بعد جلد ہی وہاں سے نکال دیا گیاتھا لیکن اس کے ردعمل میں چین بھر میں جاپان کے خلاف مظاہرے ہوتے رہے تھے۔