رسائی کے لنکس

متبادل توانائی میں سرمایہ کاری، چین سرفہرست


Ведучий церемонії "Оскар" 2013 Сет МакФарлан представляє номінації "Оскара" на 85-у церемонію вручення кіно премії у Беверлі Хіллз, Каліфорнія.
Ведучий церемонії "Оскар" 2013 Сет МакФарлан представляє номінації "Оскара" на 85-у церемонію вручення кіно премії у Беверлі Хіллз, Каліфорнія.

ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متبادل توانائی کے منصوبوں میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والا ملک چین ہے۔

اقوام متحدہ کے تعاون سے تیار کی جانے والی اس رپورٹ میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ پچھلے سال ترقی پذیر ممالک نے ماحول دوست توانائی کے منصوبوں پر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں زیادہ رقوم خرچ کیں۔

2010ء میں متبادل توانائی کے منصوبوں پر دنیا بھر میں دوکھرب 11 ارب ڈالر کے لگ بھگ سرمایہ کاری کی گئی تھی جو کہ 2009ء کے مقابلے میں ایک تہائی زیادہ تھی۔ چین نے اس شعبے میں کل سرمایہ کاری کا تقریباً ایک چوتھائی خرچ کیا۔ اس کی سرمایہ کاری کی مالیت 49 ارب ڈالر کے قریب تھی۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ چین نے اپنا زیادہ ترسرمایہ ہوائی چکیوں میں لگایا اور اس شعبے میں دنیا بھر میں ہونے والی95 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں اس کا حصہ سب سے زیادہ تھا۔

متبادل توانائی کے منصوبوں میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ سرمایہ کاری شمسی توانائی میں کی گئی جو 86 ارب ڈالر تھی ۔ جب کہ 11 ارب ڈالر بائیوماس اور ضائع شدہ اشیاء سے توانائی بنانے کے منصوبوں پر لگائے گئے۔

متبادل توانائی کے منصوبوں پر یہ رپورٹ فرینکفرٹ سکول آف فنانس اینڈ منیجمنٹ، اقوام متحدہ کے ماحولیات سے متعلق ادارے اور بلوم برگ نیوانرجی فنانس سروس کے اشتراک سے تیار کی گئی تھی اور اسے منگل کے روز جرمنی کے شہر فرینکفرٹ سے جاری کیا گیا۔

مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرمنی نے چھتوں پر لگائے جانے والے شمسی توانائی کے پینلوں پر دنیا بھر میں سب سے زیادہ سرمایہ لگایا جو کہ 34 ارب ڈالر ہے ۔ یہ سرمایہ کاری اس سے پچھلے سال کی نسبت دگنی سے بھی زیادہ تھی۔

XS
SM
MD
LG