چین کے خلائی اسٹیشن کے لیے موجود مشن میں شامل خاتون وانگ یاپنگ اسپیس واک یعنی خلا میں چہل قدمی کرنے والی پہلی چینی خاتون بن گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق چائنا مینڈ اسپیس (سی ایم ایس) کا کہنا تھا کہ وانگ اور ان کے ایک اور ساتھی خلاباز ژائِی ژی گانگ نے اتوار کی شام کو اسٹیشن کے مرکزی ماڈیول سے باہر چھ گھنٹے سے زائد وقت گزارا۔
سی ایم ایس کے مطابق انہوں نے یہ وقت آلات نصب کرنے اور اسٹیشن کے روبوٹک سروس آرم کے ساتھ ٹیسٹ کرکے گزارا۔ اس دوران عملے کے تیسرے رکن یے گوانگ فو اسٹیشن کے اندر سے معاونت کرتے رہے۔
یہ تینوں افراد مستقل اسٹیشن پر دوسرے عملے کا حصہ ہیں اور ان کے چھ ماہ کے مشن کا آغاز 16 اکتوبر کو ان کے وہاں پہنچنے کے ساتھ ہی ہوا تھا۔ یہ اب تک چینی خلابازوں کا خلا میں سب سے زیادہ طویل دورانیہ ہو گا۔
اکتالیس سالہ وانگ اور پچپن سالہ ژائی نے چین کے تجرباتی خلائی اسٹیشنز کا سفر کیا تھا جو اب ریٹائر ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ ژائی نے تیرہ سال قبل چین کی پہلی اسپیس واک بھی کی تھی۔
مذکورہ اسٹیشن کا تیان ہے ماڈیول آئندہ برس مزید دو سیکشنز مینگ تیان اور وین تیان سے جڑ جائے گا۔ جس کے بعد مکمل ہونے والے اسٹیشن کا وزن لگ بھگ 66 ٹن ہو گا جو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کے مقابلے میں کئی گناہ کم ہے۔
انٹرنیشنل اسٹیشن کا پہلا ماڈیول 1998 میں متعارف کیا گیا تھا اور اس کا وزن لگ بھگ 450 ٹن تھا۔
اسٹیشن کی توسیع کی تیاری کے لیے آلات کی تنصیب میں تین اسپیس واکس منصوبے کا حصہ ہیں۔ اس کے علاوہ عملے کے ارکان تیان ہے ماڈیول میں زندگی کے حالات کا بھی جائزہ لیں گے اور طب اور دیگر شعبوں میں تجربات بھی کریں گے۔
چینی فوج کی جانب سے چلایا جانے والے خلائی پروگرام کا منصوبہ ہے کہ وہ عملے کے مزید لوگوں کو آئندہ دو برسوں میں اسٹیشن بھیجا جائے گا تاکہ اسے مکمل طور پر فعال کیا جا سکے۔