رسائی کے لنکس

کرونا وائرس سے متاثرہ چینی شہر سے غیر ملکیوں کا انخلا، ہلاکتیں 81 ہو گئیں


آسٹریلیا، فرانس، اٹلی، جاپان اور امریکہ پہلے ہی چین کے شہر ووہان سے اپنے شہریوں کے انخلا کا اعلان کر چکے ہیں۔ (فائل فوٹو)
آسٹریلیا، فرانس، اٹلی، جاپان اور امریکہ پہلے ہی چین کے شہر ووہان سے اپنے شہریوں کے انخلا کا اعلان کر چکے ہیں۔ (فائل فوٹو)

چین سے دنیا کے مختلف ممالک میں پھیلنے والے کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جب کہ حکام نے 81 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے چین میں نئے قمری سال کی تعطیلات میں بھی توسیع کر دی گئی ہے۔

چین کے وزیرِ اعظم لی کی چیانگ نے کرونا وائرس کے مرکز 'ووہان' کا دورہ کیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق چین میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد میں 30 فی صد اضافہ ہو چکا ہے اور مجموعی تعداد 2744 تک پہنچ چکی ہے۔ متاثرہ افراد کی نصف تعداد صوبہ ہوبئی میں ہے۔ اس صوبے کا مرکزی شہر ووہان ہے۔

عالمی خطرہ بن جانے والا کرونا وائرس کیا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:06 0:00

وائرس کے دنیا کے کئی ملکوں کے ساتھ ساتھ چین کے زیرِ انتظام ہانگ کانگ میں بھی آٹھ افراد میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

ہانگ کانگ نے اُن افراد کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے جنہوں نے دو ہفتوں کے دوران چین کے صوبے ہوبئی کا سفر کیا تھا۔ تاہم اس پابندی کا اطلاق ہانگ کانگ کے مکینوں پر نہیں ہو گا۔

صوبہ ہوبئی کے محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ فلو کی طرح کے اس وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 56 سے بڑھ کر 76 تک پہنچ گئی ہے جب کہ دیگر پانچ افراد کی ہلاکت چین کے دیگر علاقوں میں ہوئی ہے۔ صوبہ ہائنان میں کرونا وائرس سے پیر کو پہلی ہلاکت سامنے آئی۔

دنیا کے 10 ممالک میں اب تک کرونا وائرس کے متاثرہ مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے تاہم ان کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہے۔

دنیا کے دیگر ممالک میں جہاں بھی متاثرہ افراد سامنے آئے انہوں نے چین کے شہر ووہان کا سفر کیا تھا یا ان کا کسی نہ کسی صورت اس شہر سے واسطہ پڑا تھا۔ چین کے علاوہ دنیا کے اور کسی خطے میں اس وائرس سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔

وزیرِ اعظم لی کی چیانگ چین کے اب تک کے سب سے اعلیٰ عہدیدار ہیں جنہوں نے متاثرہ شہر ووہان کا دورہ کیا ہے۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق انہوں نے کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں سے ملاقات کی ہے جب کہ طبی عملے سے بھی اس وبا پر قابو پانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

کیا پاکستان کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے تیار ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:58 0:00

وزیرِ اعظم نے اسپتال کے دورے کے موقع پر نیلے رنگ کا حفاظتی لباس پہنا ہوا تھا جب کہ ان کے چہرے پر ماسک بھی تھا۔

حکومت نے نئے قمری سال کے آغاز پر ایک ہفتے کی تعطیلات کا اعلان کیا تھا تاہم اب اس میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے اور نئے سال کی تعطیلات اب دو فروری تک جاری رہیں گے۔

حکام کے مطابق تعطیلات میں اضافہ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ اس وائرس کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔

خیال رہے کہ نئے قمری سال کے آغاز پر لاکھوں لوگ ایک صوبے یا شہر سے دوسرے مقامات کا سفر کرتے ہیں جب کہ بیرونِ ملک بھی سفر میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ رواں برس پہلے ہی بڑے پیمانے پر لوگ پہلے ہی سفر نہ کرنے کی منصوبہ بندی کر چکے تھے کیوں کہ چین میں وائرس کی وجہ سے مختلف سفری پابندیاں عائد تھیں۔

کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ شہر ووہان کو پہلے ہی سفر کے لیے بند کیا جا چکا ہے۔ اسی طرح دیگر کئی شہروں میں بھی سفری پابندیوں کا اطلاق کیا گیا ہے۔

ووہان کی آبادی ایک کروڑ دس لاکھ افراد سے زائد ہے۔ چینی حکام نے اس شہر میں 30 جنوری تک پاسپورٹ اور ویزہ سروس بھی بند کر دی ہے۔

ووہان کے میئر کا کہنا ہے کہ شہر سے لاکھوں افراد قمری سال کی چھٹیوں اور دیگر وجوہات کی وجہ سے شہر سے باہر گئے ہیں۔

شہر سے سامنے آنی والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسپتالوں میں لوگوں کا بہت زیادہ رش ہے جب کہ اسپتال کی راہ داریوں میں لوگ اپنا معائنہ کرانے کے لیے موجود ہیں۔

دوسری جانب شہری اشیا ضروریہ بھی مہنگی ہونے کی شکایت کر رہے ہیں۔ سبزیوں کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھنے سے بھی شہری پریشان ہیں۔

آسٹریلیا، فرانس، اٹلی، جاپان اور امریکہ پہلے ہی کرونا وائرس سے متاثرہ چین کے شہر ووہان سے اپنی شہریوں کے انخلا کا اعلان کر چکے ہیں۔

جاپان کے سرکاری خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آئندہ دو روز میں جاپان کرونا وائرس سے متاثرہ شہر ووہان سے اپنے ان شہریوں کے لیے خصوصی پرواز بھیجے گا جو شہر چھوڑنے کے خواہش مند ہیں۔ اسی طرح فرانس نے بھی اپنے 800 شہریوں کے انخلا کے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

چین کے صوبے ہوبئی کے گورنر وانگ ژیاڈونگ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اس وائرس سے لوگوں کی مشکلات سے انہیں افسوس ہوا جب کہ وہ اس کی ذمہ داری بھی محسوس کرتے ہیں۔ ان کے اس بیان کے بعد چین کے سوشل میڈیا پر ان پر شدید تنقید سامنے آئی ہے۔

ٹوئٹر کی طرح کے چینی سوشل میڈیا پلیٹ فرم 'ویبڈو' پر گورنر کے بیان پر صارفین کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے معافی مانگ لی ہے تو کیا اس سے مسئلہ ختم ہو گیا؟ اب لوگوں کو فیصلہ کرنے کا انتظار کیجیے۔

خیال رہے کہ چین میں سرکاری حکام پر عمومی طور پر اس طرح تنقید کی مثال نہیں ملتی کیوں کہ حکام کا سوشل میڈیا پر انتہائی سخت کنٹرول ہے۔

دوسری جانب امریکہ کے 'فیڈرل سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینٹیشن' کے حکام نے کہا ہے کہ پانچ شہریوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان پانچوں امریکیوں نے حالیہ دنوں میں چین کے شہر ووہان کا سفر کیا تھا۔

امریکہ میں پہلے شکاگو اور سیاٹل میں شہریوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جب کہ حالیہ دو مریض لاس اینجلس اور فونکس میں سامنے آئے ہیں۔ حکام کے مطابق دیگر 25 افراد کے بھی ٹیسٹ کیے گئے تھے تاہم ان میں وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔

حکام نے مزید 100 افراد کے ٹیسٹ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں کرونا وائرس کے امریکہ میں مزید کیسز سامنے آ سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG