انڈوں سے خوراک تیار کرنے والی سب سے بڑی چین کی کمپنی نے ایک امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چین کی ایک روایتی ڈش کو دنیا کا سب سے کراہیت آمیز کھانا قرار دینے پر معافی مانگے۔
چین کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا نے بدھ کے روز چین کی ہوبی شین ڈان ہیلتھی فوڈ کمپنی کےچیئرمین کا ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کمپنی کے تین ہزاروں کارکنوں کی جانب سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ کمپنی انڈوں پر مشتمل پی ڈان یا سینچری ایگز نامی ایک ڈش تیار کرتی ہے جسے مخصوص انداز میں تیار کیا جاتا ہے ۔ اس کی تیاری میں مٹی، راکھ، چونا ، نمک اور بعض روایتی چینی جڑی بوٹیاں استعمال کی جاتی ہیں جس سے انڈے کی زردی کی رنگت گہری سبزیا مٹیالی ہوجاتی ہے جب کہ انڈے کی سفیدی بھورے رنگ کی جیلی جیسی بن جاتی ہے۔
سی این این ٹیلی ویژن نیٹ ورک پر اپنی رپورٹ میں اس روایتی ڈش کو ایک کراہیت آمیز ڈش قراردینے والا شخص امریکی ریاست ٹیکساس کاایک بلاگر ہے جو اپنے اس تبصرے پر پہلے ہی تائیوان کے اخبار تاپے ٹائمز میں ایک کھلے خط کے ذریعے معذرت کرچکاہے۔
بلاگر ڈینی ہالورڈا نے اپنے کھلے خط میں لکھا ہے کہ کیبل نیٹ ورک سی این این نے ناظرین سے کہا تھا کہ اپنی زندگی کی سب سے بدمزہ ڈش کے بارے میں رپورٹ بھیجیں جس کے جواب میں انہوں نے اپریل میں ایک ویڈیو بھیجی تھی۔ ان کا کہناہے کہ انہوں نے انہی دنوں ٹیکساس کی ایک ایشن سپر مارکیٹ سے سنچری ایگز خرید کر کھائے تھے۔
بلاگر ہالورڈا کا کہنا ہے کہ انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ سی این این ان کی رپورٹ میں دنیا کی سب سے بدمزہ ڈشوں کے فیچر میں نمایاں طورپر نشر کریں گے۔ پروگرام کے نشر ہونے کے بعد بین الاقوامی سطح پر اس کانوٹس لیا گیا اور تائیوان کے ایک قانون ساز اور کئی دوسرے لوگوں نے اپنی ای میلز کے ذریعے ان کی رپورٹ کی مذمت کرتے ہوئے انہیں کم علم نسل پرست قرار دیا۔
ہالورڈا کا کہناہے کہ ان کی رپورٹ کا مقصد تائیوان کی ثقافت کا مذاق اڑانا ہرگز نہیں تھا۔
بلاگر کے خط میں کہاگیا ہے کہ سی این این نے ایک غیر منطقی انداز اختیار کرکے اپنی کم علمی ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ثابت کیا ہے کہ اسے دوسرے ملکوں کی ثقافت کے احترام کا کوئی احساس نہیں ہے۔
چین کی ڈش سنچری ایگز کے بارے میں کمپنی کا کہنا ہے کہ اس میں کولیسٹرول کی مقدار ایک عام انڈے کی نسبت 20 فی صد کم ہوتی ہے اور اس میں شامل پروٹین اور چربی زیادہ آسانی سے ہضم ہوجاتی ہے۔