چین کے دارالحکومت بیجنگ میں حکام نے عوام کی صحت کو لاحق خطرے سے نمٹنے کے لیے پیر سے عمارتوں کے اندر سگریٹ نوشی پر عائد سخت ترین پابندی کا نفاذ شروع کر دیا ہے۔
بیجنگ میں دفاتر، تجارتی مراکز اور ہوائی اڈوں سمیت تمام عوامی مقامات کی عمارتوں کے اندر سگریٹ نوشی ممنوع ہے۔
بیجنگ کے مرکزی ٹرمینل پر سگریٹ نوشی کے لیے مختص تین کمروں کو بند کر دیا جائے گا اور شہر کے 600 بس اسٹاپس پر سگریٹ نوشی کے لیے جگہ مخصوص کی جائے گی۔
اس پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں پر پہلے سے عائد علامتی 10 یوان (1.6ڈالر) جرمانے کو بڑھا کر 200 یوان (32 ڈالر) کر دیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ چین میں 30 کروڑ افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں جن میں نصف تعداد مردوں کی ہے۔ جبکہ 74 کروڑ افراد بلواسطہ اس کا شکار ہوتے ہیں۔
عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ چین میں ہر سال 13 لاکھ افراد پھیپھڑوں کے سرطان کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتے ہیں جو دنیا میں اس مرض سے ہونے والی ہلاکتوں کا ایک تہائی ہے۔
ملک کے دوسرے حصوں میں بھی سگریٹ نوشی پر پابندی ہے اور تکینکی طور پر نابالغ افراد کو سگریٹ کی فروخت ممنوع ہے تاہم اس کی پابندی کم ہی کی جاتی ہے۔
سگریٹوں پر ٹیکسوں کی شرح کم ہونے کی وجہ سے سگریٹ سستی قیمت میں مل جاتے ہیں اور سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد جس میں زیادہ تر نوجوان شامل ہیں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
کم عمر بچوں کو سگریٹ کی فروخت ممنوع ہے۔
سرکاری خبررساں ادارے ژنہوا کے مطابق گزشتہ سال چین میں 50 کروڑ 9 لاکھ اور 90 ہزار سے زائد سگریٹ کے کارٹن فروخت ہوئے اور یہ تعداد ایک سال پہلے کے مقابلے میں 37 فیصد زیادہ تھی۔