خیبر پختونخوا کے شمالی ضلع ہری پور میں ایک سات سالہ بچے کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد نہایت بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔
ضلعی پولیس آفسر نے وائس آف امریکہ کو اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول بچے کا نام عمر ہے اور پولیس تحقیقات کے بعد ملزم تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ خان پور تحصیل کے گاؤں مارچ آباد کے رہائشی سات سالہ عمر کو زیادتی کے بعد ملزمان نے گلے میں پھندا ڈال کر قتل کر دیا۔ مقتول عمر مقامی سرکاری پرائمری سکول کا طالب علم تھا۔
پولیس نے مقدمہ کر کے تفتیش شروع کر دی ہے اور مبینہ ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ضلعی پولیس افسر کا کہنا ہے کہ ملزم کی شناخت کے بارے میں میڈیا کو جلد آگاہ کر دیا جائے گا۔
بچوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق ایک سرگرم کارکن عمران ٹھکر نے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات کے روک تھام کے لئے قوانین موجود ہیں مگر ان پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا، جس کی وجہ سے یہ واقعات تواتر سے رونما ہوتے ہیں۔
عمران ٹھکر کا کہنا ہے کہ خان پور ہری پور سے پہلے اس قسم کے واقعات ملک بھر بالخصوص خیبر پختون خوا میں ہو چکے ہیں جن میں ملوث ملزمان کے خلاف حکومتی اداروں کی طرف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی جو اس طرح کے واقعات پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے۔
صوبائی وزیر قانون سلطان محمدخان نے کہا ہے کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ بالخصوص تشدد کی حوصلہ شکنی کے لئے قوانین موجود ہیں اور حکومت اس پر عمل در آمد کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔
اُنہوں کا کہنا تھا کہ ہری پور اور ایبٹ آباد کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق سخت کاروائی کی جائے گی۔
خان پور کے اس حالیہ واقعہ سے چند روز قبل شمالی پہاڑی ضلع بٹگرام کے ایک نوجوان لڑکے کے ساتھ جنسی تشدد کے بعد ملزمان نے اسے بلیک میل کرنے کے لیے اس کی ویڈیو بنا لی تھی۔ جس کے بعد بدنامی کے خوف سے جنسی تشدد کا نشانہ بننے والے نوجوان نے خودکشی کر لی۔
پولیس نے اس واقعہ میں ملوث کئی افراد کو حراست میں لیا ہے۔ جبکہ ملزمان کے رشتہ داروں نے ملزمان کی قانونی چارجوئی سے بھی انکار کر دیا ہے۔