رسائی کے لنکس

کراچی کے مختلف علاقوں میں چکن گنیا وائرس کی تصدیق


اس سے قبل صوبائی اور وفاقی صحت کے اداروں کے علاوہ عالمی ادارہٴ صحت کے پاکستانی نمائندے بھی ملک میں چکن گنیا کی موجودگی سے انکاری تھے

کراچی کے علاقے سعودآباد ملیر میں پراسرار بیماری کا معمہ حل ہوگیا ہے۔ قومی ادارہٴ صحت نے اس علاقے سے تعلق رکھنے والے تین مریضوں میں چکن گنیا وائرس کی تصدیق کر دی ہے۔

وفاقی طبی ماہرین کی خصوصی ٹیم نے گزشتہ ہفتے ملیر، کھوکھرا پار، سعود آباد اور شاہ فیصل کالونی میں پھیلنے والی نامعلوم بیماری میں مبتلا مریضوں کے خون کے نمونے حاصل کرکے تجزئیے کےلئے اسلام آباد بھجوائے تھے۔

جمعرات کو سیکریٹری صحت سندھ ڈاکٹر فضل اللہ نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ سعود آباد اسپتال سے 5 مریضوں کےخون کے نمونے لے کر انہیں اسلام آباد بھیجا گیا تھا۔ ادارے کی طرف سے ارسال کردہ رپورٹ کے مطابق، تین مریضوں کے خون میں چکن گونیا کی تصدیق ہوگئی۔

اس سے قبل صوبائی اور وفاقی صحت کے اداروں کے علاوہ عالمی ادارہٴ صحت کے پاکستانی نمائندے بھی ملک میں چکن گنیا کی موجودگی سے انکاری تھے۔

حشریات کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر امتیاز احمد کا کہنا ہے کہ چکن گنیا شدید بخار اور جوڑوں میں درد ضرور پیدا کرتا ہے۔ لیکن، عام طور پر ہلاکت کا باعث نہیں بنتا اور تقریباً ایک ہفتے میں اپنی مدت پوری کرکے ختم ہو جاتا ہے۔

میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، سعودآباد گورنمنٹ اسپتال ڈاکٹر ریحانہ باجوہ نے وی او اے کو بتایا کہ مریضوں کی رہنمائی کے لئےخصوصی ڈیسک قائم کردی گئی ہے، جہاں مریضوں کو مکمل معلومات کے ساتھ ساتھ تیز بخار اور جوڑوں میں درد میں مبتلا مریضوں کو ادویات کی فراہمی بھی جاری ہے۔

سندھ گورنمنٹ قطر جنرل اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر خالد مسعود کا کہنا ہے کہ چکن گنیا کا وائرس ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے جو بخار اور جوڑوں میں شدید درد کا باعث بنتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ چکن گنیا وائرس کی دیگر علامات میں تھکاوٹ، پٹھوں اور سرمیں درد شامل ہیں۔ مرض کی علامات مچھر کے کاٹنے کے دو سے سات روز بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ مرض جان لیوا نہیں۔ یہ کچھ دنوں تک رہنے کے بعد خود ہی ختم ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹرز بخار اور درد دور کرنے کی ادویات ہی اس مرض میں تجویز کرتے ہیں کیوں کہ اس کا کوئی مخصوص علاج اور ویکسین نہیں۔

XS
SM
MD
LG