رسائی کے لنکس

میں کسی کی جوتیاں اٹھانے والا نہیں: چوہدری نثار


پاکستان مسلم لیگ(ن) کے ناراض رہنما اور سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے ''ساری زندگی مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کا سیاسی بوجھ اٹھایا، لیکن میں کسی کی جوتیاں اٹھانے والا نہیں ہوں۔''

اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران چوہدری نثار نے کہا کہ جب نواز شریف کی نااہلی ہوئی ''تو ناراض ارکان کا ایک طوفان تھا''۔

بقول اُن کے ''اگر میں چاہتا تھا تو آرام سے 40، 45 ارکان اسمبلی کا گروپ بنا سکتا تھا۔ اس دھڑے بندی کیلئے میرے پاس بے شمار ارکان اسمبلی آئے۔ لیکن، میں نے سب کو پارٹی میں رہنے کا مشورہ دیا۔ آپ کو گالیاں دینے والے آج وفادار ہیں۔ لیکن، ساری عمر ساتھ دینے والا اختلاف کرنے پر برا ہے''۔

اپنے اور مسلم لیگ(ن) کے اختلافات کے حوالے سے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ''نواز شریف اور ان کے پیادوں کو کہتا ہوں کہ 34 سال پارٹی کی خدمت کی ہے، پرانے ساتھیوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے یا خوشامدیوں کو؟ نواز شریف سچ سنیں خوشامدیوں کے جھرمٹ میں فیصلہ نہ کریں۔ میں کسی کی جوتیاں اٹھانا والا نہیں، ساری زندگی کسی کی جوتیاں سیدھی نہیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ ''مسلم لیگ (ن) کے موجودہ 70 فیصد سے زیادہ رہنماؤں نے پارٹی چھوڑی اور پھر جوائن کی۔ نواز شریف کہتے ہیں پہلے نہیں تھے اب نظریاتی ہوگئے ہیں۔ ان کے اس بیان پر افسوس ہوا۔ نواز شریف واضح کریں کہ ان کا نظریہ کیا ہے۔ کہیں وہ محمود اچکزئی کا نظریہ تو نہیں؟''

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ''پاکستان پر اس وقت مشکل ترین حالات ہیں۔ گھیرا تنگ ہورہا ہے۔ خوفناک صورتحال بن رہی ہے۔''

عمران خان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ''عمران خان اور پی ٹی آئی کا شکریہ، بڑی بات ہے کہ ایک پارٹی کے لیڈران مجھے شمولیت کی دعوت دے رہے ہیں۔''

انہوں نے کہا کہ ''خلائی مخلوق کے بیانات پر افسوس ہے کیونکہ ہم حکومت میں ہیں۔ الیکشن ضرور لڑوں گا۔ میرے ساتھ میاں صاحب اور ان کی بیٹی طعنہ زنی میں مصروف رہے۔ کبھی شعر کے ذریعے اور کبھی کسی بیانات کے ذریعے، وہ ساری زندگی اپنا ساتھ دینے والے کی کردار کشی کرا رہے ہیں''۔

چوہدری نثار علی خان نے واضح کیا کہ ''پارٹی چھوڑی ہے نہ چھوڑنے کا ارادہ ہے''۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ''مجھے علم ہے کہ سب کا سوال یہ ہے کہ میں مسلم لیگ (ن) میں رہوں گا یا نہیں؟ یہ سوال پوچھنے اور سوچنے والے میری سیاسی تاریخ دیکھ لیں، گزشتہ 35 سال سے ایک ہی جماعت اور نوازشریف کا ساتھی رہا، بڑے بڑے امتحانات آئے۔ لیکن اپنی جماعت کو نہیں چھوڑا۔ لہذٰا، 2 نمبر آدمیوں کی باتوں میں کوئی نہ آئے۔ آج تک کسی گروپ کا حصہ بنا اور نا ہی آئندہ اس کا امکان ہے اور نہ ہی کبھی پارٹی کو مایوس کروں گا''۔

انہوں نے کہا کہ ''میں کسی تحریک کا حصہ نہیں اور نا ہی کسی کا آرڈر لے کر آیا ہوں، میں کسی سے آرڈر نہیں لیتا، بلکہ سیاسی فیصلے اپنی مرضی سے کرتا ہوں۔ عمران اور نوازشریف میرے سوال پر چپ ہوجاتے ہیں تو اس میں میرا کیا قصور ہے''۔

بقول اُن کے ''یہ حقیقت ہے کہ نوازشریف مسلم لیگ (ن) کے بانی ہیں۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ میں بھی پارٹی کا بانی رکن ہوں اور میرے علاوہ کوئی بھی شخص بانی رکن نہیں۔ پارٹی کے تمام ارکان قابل احترام اور معزز ہیں۔ لیکن مسلم لیگ (ن) کے موجودہ 70 فیصد سے زیادہ رہنماؤں نے پارٹی چھوڑی اور پھر شمولیت اختیار کی۔ لیکن میں تسلسل کے ساتھ اپنی جماعت کے ساتھ جڑا رہا''۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ''میں نے آج تک کبھی پارٹی سے کہنے کے باوجود کسی عہدے کا تقاضا نہیں کیا۔ میں واحد شخص تھا کہ جب پاناما لیکس شروع ہوا تو میں نے نواز شریف کو سپریم کورٹ نہ جانے کا مشورہ دیا، اور کہا کہ نواز شریف کو نقصان ہوسکتا ہے۔ اس کے بعد نواز شریف کو قومی اسمبلی میں تقریر نہ کرنے کا بھی مشودہ دیا، جے آئی ٹی بنی تو میں نے کہا کہ آرمی چیف کو بلائیں اور کہیں کہ فوج کے بریگیڈئرز اس میں نہیں ہونے چاہئیں، کیونکہ جے آئی ٹی نے فیصلہ ہمارے حق میں کیا تو اپوزیشن اس فیصلے کو متنازع بنا دے گی اور اگر ہمارے خلاف کیا تو ہم شور مچائیں گے، نواز شریف نے 2 بار وعدہ کیا لیکن وہ میٹنگ نہیں ہوئی''۔

چوہدری نثار نے کہا کہ میں نے نواز شریف کو عدلیہ و فوج کے خلاف لہجہ دھیما کرنے کا مشورہ دیا۔ ان سے کہا کہ سختی سے کہیں میرے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔ ن لیگ نے مشرف کے 4 ساتھیوں کو سینیٹ کا ٹکٹ دیا جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا''۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما چوہدری نثار اور قائد نواز شریف کے درمیان ایک عرصہ سے اختلافات ہیں اور دونوں اس کا برملا اظہار بھی کرتے ہیں۔ لیکن، اس کے باوجود چوہدری نثار کسی صورت پارٹی نہیں چھوڑنا چاہتے اور پارٹی کی طرف سے سخت بیانات کے باوجود انہیں اب تک کوئی شوکاز نوٹس نہیں دیا گیا۔ دونوں اطراف سے صرف زبانی اختلافات سامنے آتے ہیں اور عملی قدم کسی نے بھی نہیں اٹھایا۔

XS
SM
MD
LG