ایران نے جمعے کے روز ایک برطانوی بحری جہاز کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں تحویل کا میں لینے دعویٰ کیا تھا لیکن اب ایرانی حکام نے مؤقف تبدیل کرتے ہوئے اسے برطانیہ کی جانب سے ایرانی ٹینکر کے پکڑے جانے کا رد عمل قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق ایران کے اعلیٰ حکام نے کہا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے تحویل میں لیے گئے ایرانی بحری جہاز کا جواب دینے کے لیے ایران نے برطانیہ کا بحری جہاز پکڑا ہے۔
’ایران گارڈین کونسل‘ کے ترجمان عباس علی نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسے ردعمل قرار دیا ہے۔
گزشتہ ہفتے میں کیا ہوا؟
گزشتہ اتوار کو متحدہ عرب اِمارات کا ’ریاہ‘ نامی ایک بحری جہاز ایران کی سمندری حدود میں غائب ہو گیا تھا جس پر ایرانی حکام نے ابتدائی طور پر واقعے سے متعلق کوئی مؤقف دینے سے گریز کیا۔
امریکی خفیہ ایجنسی کی جانب سے اس شُبہے کا اظہار کیا گیا کہ مُتحدہ عرب اِمارات کے اس آئل ٹینکر کو ایرانی پاسداران انقلاب کی بحریہ زبردستی ایرانی پانیوں میں کھینچ کر لے گئی ہے۔
جس کے بعد بدھ کے روز ایرانی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان جاری کیا تھا کہ ایران نے تیکنیکی خرابی کا شکار ہونے والے آئل ٹینکر کی درخواست پر اس کی مدد کی ہے اور اسے کھینچ کر ایرانی بندرگاہ تک پہنچایا ہے۔
بعد ازاں ایرانی گارڈز نے جمعرات کو دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک غیر ملکی آئل ٹینکر کو تیل کی اسمگلنگ کرتے ہوئے پکڑا ہے جس میں 12 لوگوں کا عملہ ہے۔
ایرانی حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ پکڑا جانے والا جہاز وہی ہے جو اتوار کے روز ایرانی سمندری حدود میں غائب ہوا تھا اور جس کی مدد کرنے کا دعویٰ ایرانی وزارتِ خارجہ نے کیا تھا یا پھر یہ کوئی نیا جہاز ہے۔
جمعے کے روز ایرانی گارڈز نے پھر دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک برطانوی بحری جہاز بین الاقوامی بحری قوانین کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کے بعد تحویل میں لیا ہے۔
ایران کے صوبہ ہُرمزگان کی بندرگاہ کے ڈائریکٹر جنرل اللہ مراد نے کہا تھا کہ جہاز مچھیروں کی کشتی سے ٹکرایا ہے جس کے بعد بین الاقوامی بحری قانون کے مطابق اس حادثے کی وجوہات کی تحقیقات کے لیے برطانوی جہاز کو تحویل میں لیا گیا ہے۔
ایرانی حکام کی جانب سے حادثے کی تحقیقات شروع کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا تھا۔
ایران نے ہفتے کے روز برطانوی بحری جہاز کے پکڑے جانے کی ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں ایرانی کمانڈوز کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے بحری جہاز پر اترتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
برطانیہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے ایران کی جانب سے برطانوی بحری جہاز تحویل میں لینے کی مذمت کی ہے۔
برطانوی سکریٹری خارجہ جیرِمی ہنٹ نے ہفتے کے روز حکومتی اجلاس کے بعد رپورٹرز سے گفتگو میں کہا کہ ایران کے یہ اقدامات بلکل قابلِ قبول نہیں ہیں۔