متحدہ عرب امارات کا ایک تیل بردار بحری جہاز آبنائے ہرمز سے غائب ہوگیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق عرب امارات کا 'ریاہ' نامی جہاز آخری بار آبنائے ہرمز سے ایرانی سمندر کی حدود میں جاتے دیکھا گیا تھا جس کے بعد اس کی لوکیشن ظاہر ہونا بند ہوگئی۔
متحدہ عرب امارات کے تیل بردار جہاز کا مقام آخری بار ہفتے کی رات 11 بجے ایرانی سمندر کی حدود سے موصول ہوا تھا۔
'اے پی' کے مطابق یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ بحری جہاز کے ساتھ ہفتے کی رات کیا واقعہ پیش آیا۔
کیپٹن رنجیت راجہ جہازوں کا ڈیٹا مرتب کرنے والی ایک کمپنی سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے 'اے پی' کو بتایا کہ آئل ٹینکر نے پچھلے تین ماہ سے اپنی ٹریکنگ بند نہیں کی تھی۔ ان کے بقول، کہیں نہ کہیں کچھ خطرہ ہے۔
متحدہ عرب امارات کے حکام نے بحری جہاز کے غائب ہونے پر ابتدائی طور پر اپنا کوئی بھی مؤقف دینے سے انکار کیا ہے جب کہ ایرانی حکام کی جانب سے بھی اس معاملے پر کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔
جہاز کے مالک ادارے نے 'اے پی' کو بتایا ہے کہ اس نے جہاز ’موج البحر‘ نامی کمپنی کو فروخت کر دیا ہے۔ لیکن جب اس کمپنی کے رجسٹرڈ نمبر پر بات کی گئی تو کمپنی کے نمائندے نے کسی جہاز کو خریدنے کی تردید کی۔
واضح رہے کہ ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے منگل کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران برطانیہ کی جانب سے اس کے تیل کے جہاز کو پکڑے جانے کا جواب دے گا۔
ایران کا تیل لے جانے والا ایک بحری جہاز برطانیہ نے رواں ماہ کے آغاز میں پکڑ لیا تھا۔
برطانیہ نے ایران کا ٹینکر مشروط طور پر چھوڑنے پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران یورپی یونین کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کی پاسداری کرتے ہوئے شام کو تیل فروخت نہ کرے تو اس کا جہاز واپس کردیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ایران اور امریکہ کے تعلقات حالیہ چند ماہ کے دوران کشیدگی کا شکار ہوئے ہیں۔ خطے کی صورتِ حال کے پیشِ نظر امریکہ اپنے ہزاروں اضافی فوجی جوہری ہتھیاروں اور جنگی طیاروں کے ہمراہ مشرقِ وسطیٰ بھیج چکا ہے۔