ٹینس کی دنیا میں پیٹ سیمپراس، آنڈرے ایگاسی اورمائیکل چینگ جیسے نامور کھلاڑیوں کی جگہ شاید ہی کوئی اور لے سکے۔ ان دنوں یہ اور ان جیسے کچھ اور بین الاقوامی ٹینس سٹارز امریکہ میں ایک مرتبہ پھر ٹینس کورٹ پر نظر آ رہے ہیں۔یہ کھلاڑی پانچ ہفتوں تک امریکہ میں جاری رہنے والے ایک منفرد ٹورنامنٹ میں شرکت کر رہے ہیں جو بارہ مختلف شہروں میں کھیلا جائے گا۔
اس چیمپئین سیریز ٹینس ٹور کے لیےٹینس کی دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کو چننے میں امریکی ڈیوس کپ ٹیم کے کپتان جم کورئیر نے مدد کی ہے۔ سیریزکے لئے واشنگٹن میں ہونےو الی تقریب میں پیٹ سمپراس ، آندرے آگاسی، مائیکل چینگ اور کوریئر خود بھی شامل تھے ۔
اس ٹورنامنٹ میں ٹینس کے ایسے سابقہ اور بہترین کھلاڑیوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے جن کی عمر 30 سال سے زیادہ ہو۔ اس وقت 1989ء میں فرنچ اوپن جیتنے والے 39 سالہ مائیکل چینگ واحد ایسے کھلاڑی ہیں جن کی عمر 40 سال سے کم ہے۔
مائیکل چینگ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس ٹورنامنٹ کا فارمیٹ بھی سادہ اور منفرد ہے۔ان کا کہناتھا کہ ہم اب ایسے نہیں کھیل سکتے جیسے ہم اپنی نوجوانی میں کھیلتے تھے۔ اس لیے اس ٹورنامنٹ کافارمیٹ ایسا ہے کہ ہر شہر میں ایک رات میں مقابلے ہوں گے ، جو اسے منفرد بھی بناتے ہیں۔
آند رے آگاسی کا کہنا تھا کہ انھیں بھی یہ فارمیٹ پسند آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ابھی تک اس کھیل سے وابستگی کا کوئی نیا طریقہ نہیں ڈھونڈا ۔ تو میں نے سوچا کہ یہ بہت اچھا ہوگا کہ میں یہاں آؤں اور ٹینس سے اپنے تعلق کو دوبارہ قائم کروں جس نے مجھے میری زندگی اور سب کچھ دیا۔
جبکہ شائقین کو بھی ٹینس کے ان مایہ ناز کھلاڑیوں کو دیکھنا اچھا لگا۔
مگر یہ کھلاڑی صرف تفریح کے لیے نہیں کھیل رہے بلکہ انھیں ہر مقابلہ جیتنے کے پوائنٹس بھی مل رہے ہیں۔ اور22 اکتوبر کو ٹورنامنٹ ختم ہونے پر پہلے تین کھلاڑیوں کے درمیان 10 لاکھ ڈالر کی انعامی رقم بھی تقسیم کی جائے گی ۔