واشنگٹن —
کراچی کے علاقے عزیز آباد میں متحدہ قومی موومنٹ کے ایک انتخابی دفتر کے نزدیک یکے بعد دیگرے ہونے والے دو دھماکوں میں کم از کم تین افراد ہلاک اور 25 کے لگ بھگ زخمی ہوگئے ہیں۔
دونوں دھماکے ہفتے کی رات چند منٹ کے وقفے سے عزیز آباد نمبر 8 میں 'مور پارک' کے پر ہجوم علاقے میں ہوئے۔ جائے دھماکہ کے نزدیک ہی ایم کیو ایم کا صدر دفتر '90' بھی واقع ہے۔
کراچی پولیس کے ڈی آئی جی ویسٹ ظفر عباس بخاری کے مطابق پہلا دھماکہ پونے نو بجے کے لگ بھگ بظاہر سڑک کے کنارے نصب بم پھٹنے سے ہوا۔
پولیس حکام کے مطابق دھماکے کے مقام پر امدادی سرگرمیاں جاری تھیں جن کے دوران میں جائے حادثہ پر موجود ایک موٹر سائیکل میں دوسرا دھماکہ ہوگیا۔
ڈی آئی جی ویسٹ کے مطابق دونوں دھماکے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیے گئے جن میں ایک، ایک کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔
حکام کے مطابق بیشتر افراد دوسرے دھماکے میں زخمی ہوئے ہیں جن میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کے علاوہ کئی امدادی رضاکار اور سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
رینجرز کے ایک ترجمان نے بھی دھماکوں میں اپنے تین اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
دھماکوں کے بعد کراچی میں سخت خوف و ہراس کی فضا ہے اور شہر کے تمام مرکزی کاروباری مراکز اور ریستوران بند ہوگئے ہیں جب کہ سڑکوں پر ٹریفک معمول سے بہت کم ہے۔
اتوار کو یومِ سوگ
دھماکوں کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے اتوار کو سندھ بھر میں یومِ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے تاجروں اور ٹرانسپورٹروں سے کاروبار اور سرگرمیاں معطل رکھنے کی اپیل کی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران میں ایم کیو ایم کے انتخابی دفاتر پر یہ پانچواں حملہ ہے۔ایم کیو ایم کے علاوہ کراچی میں سابق حکمران اتحاد کی دیگر جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے امیدواران اور انتخابی جلسوں کو بھی دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
دونوں دھماکے ہفتے کی رات چند منٹ کے وقفے سے عزیز آباد نمبر 8 میں 'مور پارک' کے پر ہجوم علاقے میں ہوئے۔ جائے دھماکہ کے نزدیک ہی ایم کیو ایم کا صدر دفتر '90' بھی واقع ہے۔
کراچی پولیس کے ڈی آئی جی ویسٹ ظفر عباس بخاری کے مطابق پہلا دھماکہ پونے نو بجے کے لگ بھگ بظاہر سڑک کے کنارے نصب بم پھٹنے سے ہوا۔
پولیس حکام کے مطابق دھماکے کے مقام پر امدادی سرگرمیاں جاری تھیں جن کے دوران میں جائے حادثہ پر موجود ایک موٹر سائیکل میں دوسرا دھماکہ ہوگیا۔
ڈی آئی جی ویسٹ کے مطابق دونوں دھماکے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیے گئے جن میں ایک، ایک کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔
حکام کے مطابق بیشتر افراد دوسرے دھماکے میں زخمی ہوئے ہیں جن میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کے علاوہ کئی امدادی رضاکار اور سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
رینجرز کے ایک ترجمان نے بھی دھماکوں میں اپنے تین اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
دھماکوں کے بعد کراچی میں سخت خوف و ہراس کی فضا ہے اور شہر کے تمام مرکزی کاروباری مراکز اور ریستوران بند ہوگئے ہیں جب کہ سڑکوں پر ٹریفک معمول سے بہت کم ہے۔
اتوار کو یومِ سوگ
دھماکوں کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے اتوار کو سندھ بھر میں یومِ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے تاجروں اور ٹرانسپورٹروں سے کاروبار اور سرگرمیاں معطل رکھنے کی اپیل کی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران میں ایم کیو ایم کے انتخابی دفاتر پر یہ پانچواں حملہ ہے۔ایم کیو ایم کے علاوہ کراچی میں سابق حکمران اتحاد کی دیگر جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے امیدواران اور انتخابی جلسوں کو بھی دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔