رسائی کے لنکس

معاشی مشکلات؛ پاکستان کی چین سے قرضوں کی ری پروفائلنگ پر بات چیت


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق ان کی چین سے قرضے ری شیڈول کرنے کے حوالے سے چینی ہم منصب سے انتہائی مثبت بات چیت ہوئی ہے۔
  • ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے چین کے سامنے قرضوں کی ری پروفائلنگ کی تجویز پیش کی ہے۔
  • انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان ہر پروجیکٹ کے حوالے سے الگ الگ چین کے مرکزی بینک سے بات چیت کرے گا۔

پاکستان کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ان کی چین سے قرضے ری شیڈول کرنے کے حوالے سے چینی ہم منصب سے انتہائی مثبت بات چیت ہوئی ہے۔

اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان نے چین کے سامنے قرضوں کی ری پروفائلنگ کی تجویز پیش کی ہے۔

وزیرِ خزانہ نے اس حوالے سے کسی پیش رفت کا اعلان نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے اسلام آباد کے ذمے واجب الادا قرضوں کی مالیت بتائی۔

پاکستان چین کے قریبی اتحادیوں میں شمار ہوتا ہے۔ اسلام آباد بیجنگ پر زور دے رہا ہے کہ وہ توانائی کے شعبے میں لگ بھگ 16 ارب ڈالرز کے قرضوں کی ادائیگی کی مدت میں اضافہ کرے جب کہ وہ ان چار ارب ڈالرز نقد کے حوالے سے بھی مدت میں اضافے کا خواہاں جو پاکستان نے چین کو ادا کرنے ہیں۔

وفاقی وزیرِ خزانہ حال ہی میں چین سے واپس لوٹے ہیں۔ اس دوران انہوں نے وہاں کئی دن گزارے تھے جس کے بعد اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں انہوں نے چین کے وزیرِ خزانہ لان فاؤن، مرکزی بینک کے گورنر سمیت دیگر حکام سے ہونے والی ملاقاتوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ چین کی معاونت سے چلنے والے توانائی کے 10 منصوبوں کے لیے قرض کو ری شیڈول کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہر پروجیکٹ کے حوالے سے الگ الگ چین کے مرکزی بینک سے بات چیت کرے گا جب کہ اس کے لیے اسلام آباد چین میں ایک مشیر کا بھی تقرر کرے گا۔

وفاقی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ چین کے ساتھ ساتھ پاکستان سعودی عرب سے پانچ ارب اور یو اے ای سے تین ارب ڈالر کے قرضوں کی ری شیڈولنگ کے حوالے سے مذاکرات کر رہا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کی حکومت کو یقین ہے کہ وہ ان ممالک سے قرضوں کی ری شیڈولنگ میں کامیاب ہو جائے گی اور یہ عمل آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس سے قبل مکمل ہو جائے گا۔ اس بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کے نئے قرضوں کی منظوری دی جائے گی۔

آئی ایم ایف نے جولائی کے آغاز میں بتایا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ 37 ماہ کے سات ارب ڈالر کے قرض کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس کی منظوری ایگزیکٹو بورڈ سے لی جائے گی۔

پاکستان میں توانائی کے بعض منصوبے پاکستان چین اقتصادی راہ داری (سی پیک) کے تحت تعمیر ہو رہے ہیں۔ سی پیک کے تحت گزشتہ دہائی میں چین سے لگ بھگ 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور قرضے پاکستان آئے ہیں۔

سی پیک چین کے "بیلٹ اینڈ روڈ " منصوبے کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد شاہراہوں اور دیگر منصوبوں کی تعمیر، تجارت، کمیونیکیشن کے ذرائع کو وسعت سمیت دونوں ممالک میں تعاون بڑھانا بھی ہے۔

پاکستان اور چین دونوں ممالک کے حکام ان الزامات کی تردید کرتے ہیں کہ اس منصوبے پر آنے والی لاگت کے سبب پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔

XS
SM
MD
LG