رسائی کے لنکس

نو مئی واقعات؛ خیبر پختونخوا حکومت کا جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے پشاور ہائی کورٹ کو خط


نو مئی 2023 کو عمران خان کی گرفتاری پر ہونے والے احتجاج میں کئی سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔
نو مئی 2023 کو عمران خان کی گرفتاری پر ہونے والے احتجاج میں کئی سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔
  • خیبر پختونخوا حکومت نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو خط ارسال کیا ہے۔
  • جو ڈیشل کمیشن نو مئی 2023 کو پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کے لیے قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
  • صوبائی حکومت کے مطابق عدالت کو سمری ارسال کرنے سے متعلق کابینہ پہلے ہی منظوری دے چکی تھی۔
  • مسلم لیگ (ن) کے مطابق جوڈیشل کمیشن ہمیشہ پوشیدہ اور وضاحت طلب معاملات پر بنتے ہیں۔

خیبر پختونخوا کی حکومت نے نو مئی 2023 کو پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کو خط ارسال کیا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق صوبائی وزیرِ قانون آفتاب عالم نے خط بھیجنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کو سمری ارسال کرنے سے متعلق کابینہ پہلے ہی منظوری دے چکی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ نو مئی واقعات سے متعلق جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے چیف جسٹس کو سمری بھیجی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سمری میں نو مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی استدعا کی گئی ہے جب کہ اس میں چیف جسٹس سے کمیشن کے لیے ناموں کے اعلان کا استدعا کی گئی ہے جس میں کمیشن کا سربراہ پشاور ہائی کورٹ کا کوئی جج ہو گا۔

واضح رہے کہ صوبائی کابینہ نے گزشتہ ماہ نو مئی 2023 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ سال نو مئی کو تحریکِ انصاف کے بانی اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ملک بھر میں احتجاج کیا تھا۔

اس دوران پی ٹی آئی کارکنان نے عسکری تنصیبات کے باہر بھی مظاہرے کیے تھے۔ بعض مشتعل افراد نے اس دوران سول اور عسکری تنصیبات کو نقصان بھی پہنچایا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر سے تحریکِ انصاف کے سینکڑوں کارکنان اور رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا جن میں بعض کے خلاف سول کورٹس کے ساتھ ساتھ فوجی عدالتوں میں بھی مقدمات بھیجے گئے۔

نو مئی کے بعض مقدمات میں خیبر پختونخوا حکومت میں شامل اہم شخصیات بھی نامزد ہیں۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکز میں قائم اتحادی حکومت نے رواں ماہ ہی نو مئی کے واقعات سمیت دیگر مقدمات کی بنیاد پر تحریکِ انصاف پر پابندی لگانے اور عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف غداری کا مقدمات درج کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور پی ٹی آئی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ نو مئی کے واقعات، فارن فنڈنگ کیس، سائفر کے استعمال سے بین الاقوامی تعلقات متاثر کرنے اور پارٹی کی ملک مخالف سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی کارروائی کی جائے گی۔

وفاقی وزیرِ نے کہا تھا کہ تحریکِ انصاف پر پابندی کی کابینہ سے منظوری کے بعد معاملہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھیجا جائے گا۔

حکومت تاحال اعلان کردہ اقدامات پر عمل نہیں کر سکی ہے جب کہ حکومت میں شامل بعض جماعتوں کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومتی اعلان سے قبل ان سے مشاورت نہیں کی گئی تھی۔

گزشتہ پیر کو پاکستان کی فوج کے ترجمان نے ایک پریس کانفرنس میں نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو سزائیں نہ ملنے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

خیبر پختونخوا کی حکومت کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کو نو مئی 2023 کے واقعات پر جو ڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے خط ارسال کرنے پر پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا پشاور ہائی کورٹ کو جوڈیشل کمیشن بنانے کا خط عدالتی ہتھوڑے کے نیچے چھپنے کی ناکام کوشش ہے۔

ان کے بقول نو مئی کی ناکام بغاوت کی درجنوں ویڈیوز، تصویریں اور آڈیوز بطور ثبوت موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن ہمیشہ پوشیدہ اور وضاحت طلب معاملات پر بنتے ہیں۔ نو مئی کی ناکام بغاوت ملک کے خلاف ایک سازش تھی۔ خیبر پختونخوا حکومت کا جوڈیشل کمیشن کے لیے عدالت جانا اپنے جرائم کا اعتراف کرنے کے مترادف ہے۔

XS
SM
MD
LG