|
ویب ڈیسک — کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو پر ان کی اپنی جماعت 'لبرل پارٹی' کی جانب سے عہدہ چھوڑنے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
لبرل پارٹی میں ان کی اہم اتحادی اور حکومت میں طویل عرصے سے نائب وزیرِاعظم کے ساتھ ساتھ وزیرِ خزانہ کا عہدہ رکھنے والی کرِسٹیا فریلینڈ کے مستعفی ہونے کے بعد ان پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
جسٹن ٹروڈو نومبر 2015 سے کینیڈا کے وزیرِ اعظم ہیں۔ گزشتہ ایک دہائی میں تین بار ہونے والے انتخابات میں ان کی مقبولیت کے سبب کینیڈا میں لبرل پارٹی حکومت بناتی رہی ہے۔
گزشتہ چند برس سے کینیڈا میں مہنگائی میں اضافے سمیت دیگر کئی ایشوز کے سبب ٹروڈو کی مقبولیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق کینیڈا کی لبرل پارٹی میں ایسا کوئی طریقۂ کار موجود نہیں ہے کہ جس سے جسٹن ٹروڈو کو کچھ وقت کے لیے اقتدار سے باہر کیا جا سکے۔ انہیں حکومت سے الگ ہونے کے لیے مستعفی ہونا پڑے گا یا ان کی جماعت کو ان کے خلاف پارلیمان میں ’تحریکِ عدم اعتماد‘ کو منظور کرانا ہوگا۔
عدم اعتماد کی تحریک پارلیمان سے منظور ہونے کی صورت میں ملک میں قبل از وقت انتخابات کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے۔ یہ بھی تبصرے کیے جا رہے ہیں کہ اگر کینیڈا میں قبل از وقت الیکشن ہوئے تو اس کا فائدہ اپوزیشن جماعت ’کنزرویٹو پارٹی‘ کو ہو سکتا ہے۔
کینیڈا میں ہر چار برس بعد الیکشن ہوتے ہیں اور آئندہ انتخابات اکتوبر 2025 یا اس سے قبل ہونے ہیں۔
2015 کے الیکشن میں ٹروڈو پہلی بار سامنے آئے تھے جب لبرل پارٹی نے ان کی قیادت میں الیکشن میں پارلیمان کی 338 میں سے 184 نشستیں جیت کر حکومت بنائی تھی۔ لبرل پارٹی نے اس سے قبل ہونے والے الیکشن کے مقابلے میں 148 نشستیں زیادہ حاصل کی تھیں۔
سال 2019 کے الیکشن میں ان کی نشستیں کم ہو کر 157 ہو گئی تھیں جب کہ 2021 کے انتخابات میں نشستوں کی تعداد 160 تھی۔ اس دوران وزارتِ عظمیٰ جسٹن ٹروڈو کے پاس ہی رہی۔
اب اگر ان کے خلاف پارلیمان میں تحریکِ عدم اعتماد ناکام ہوتی ہے تو وہ آئندہ برس ہونے والے الیکشن تک وزیرِ اعظم رہ سکتے ہیں۔ البتہ اس ممکنہ تحریک کی ناکامی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں کیوں کہ ان کی جماعت کے کئی اہم رہنما ان سے عہدہ چھوڑنے پر زور دے رہے ہیں۔
ایک روز قبل منگل کو ہی لبرل پارٹی کے کئی رہنماؤں نے ان سے کہا ہے کہ وہ وزارتِ عظمیٰ سے مستعفی ہوں۔
ان کی کابینہ میں شامل ملک کے قدرتی وسائل کے وزیر جوناتھن ولکنسن نے کہا ہے کہ جسٹن ٹروڈو کو غور کرنے کے لیے کچھ وقت دینا ہوگا۔
مبصرین کے مطابق اگر جسٹن ٹروڈو مستعفی ہو گئے تو لبرل پارٹی کو ملک میں عام انتخابات تک عبوری وزیرِ اعظم کا انتخاب کرنا ہوگا۔ البتہ اب تک ایسا کوئی رہنما سامنے نہیں آیا جو ان کی جگہ عبوری وزیرِ اعظم بن سکتا ہے۔
جسٹن ٹروڈو کے بعد لبرل پارٹی کی قیادت کے لیے جن افراد کے ناموں پر تبصرے ہو رہے ہیں ان میں بینک آف کینیڈا اور بینک آف انگلینڈ کے سابق سربراہ مارک کنرلی یا پھر موجودہ وزیرِ خزانہ اور ٹروڈو کے قریبی دوست ڈومنیک لیبلانک ہو سکتے ہیں، جو امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ عشائیے میں ٹروڈو کے ہمراہ موجود تھے۔
وزیرِ اعظم ٹروڈو پر مستعفی ہونے کے لیے اس وقت دباؤ میں اضافہ ہوا تھا جب طویل عرصے سے وزیرِ خزانہ کے طور پر خدمات انجام دینے والی کرسٹیا فریلینڈ نے اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا۔
فریلینڈ امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا پر ٹیرف کے اطلاق کے اعلان کے بعد جسٹن ٹروڈو کے اقدامات کی شدید ناقد رہی ہیں۔
’اے پی‘ کے مطابق کرسٹیا فریلینڈ کے مستعفی ہونے سے قبل وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت میں شامل وزیر برائے ہاؤسنگ شون فریزر نے بھی کابینہ سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔
شون فریزر وزیرِ اعظم ٹروڈو کی حکومت کے ایک اہم وزیر تھے کیوں کہ وہ حکومت کا دفاع کرنے والی آوازوں میں شامل اہم آواز قرار دیے جاتے تھے۔
مبصرین کے مطابق اگر پارلیمان میں تحریکِ عدم اعتماد آئی اور لبرل پارٹی اسے ناکام نہ بنا سکی تو ملک میں قبل از وقت الیکشن ہو سکتے ہیں۔ کیوں کہ پارلیمان میں حکمران جماعت لبرل پارٹی کو اکثریت حاصل نہیں ہے اور وہ اتحادی جماعت ’نیو ڈیموکریٹک پارٹی‘ کے ساتھ مل کر حکومت کر رہی ہے۔
نیو ڈیموکریٹک پارٹی بھی وزیرِ اعظم ٹروڈو کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر چکی ہے۔ اس صورتِ حال میں پارلیمان میں تحریکِ عدم اعتماد کی منظوری کا راستہ ہموار ہو سکتا ہے۔
منگل کے بعد کینیڈا کی پارلیمان میں چھٹیاں شروع ہو رہی ہیں جب کہ کرسمس اور نئے سال کے آغاز کی تقریبات گزرنے کے بعد آئندہ ماہ کسی وقت پارلیمان کا اجلاس ہو سکتا ہے۔
ملک کی اہم اپوزیشن جماعت ’کنزرویٹو پارٹی‘ نے اب تک عوامی سطح پر جسٹن ٹروڈو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ نہیں کیا۔ جب کہ لبرل پارٹی بھی کوشاں ہے کہ نوبت تحریکِ عدم اعتماد تک نہ پہنچے۔ بعض مبصرین کے مطابق صورتِ حال اسی طرح رہی تو موجودہ حکومت کو مزید چند ماہ کا وقت مل سکتا ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ پارلیمان میں ایک حلقہ جسٹن ٹروڈو کی حمایت کرتا ہے اور یہ حمایت برقرار رہ سکتی ہے۔
وزیرِ اعظم ٹروڈو بھی کہہ چکے ہیں کہ اکثر خاندانوں کی طرح کبھی کبھار ہمارے درمیان بھی لڑائیاں ہوتی ہیں لیکن یقینی طور پر زیادہ تر خاندانوں کی طرح ہم اس سے نکلنے کا راستہ تلاش کر لیتے ہیں۔
ان کے بقول وہ کینیڈا سے محبت کرتے ہیں اور ان کی لبرل پارٹی سے وابستگی دل کی گہرائیوں سے ہے۔
کینیڈا میں حالیہ دنوں میں ہونے والے جائزوں میں سامنے آیا ہے کہ کینیڈا میں کنزرویٹو پارٹی کو لبرل پارٹی پر سبقت حاصل ہے اور ممکنہ طور یہ سبقت الیکشن میں زیادہ نشستوں کی صورت میں بھی سامنے آئے گی۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔