کینیڈا میں پارلیمان کے ایوان بالا نے منگل کے روز ایک ترمیم شدہ بل کی منظوری دیتے ہوئے بھنگ کے تفریحی استعمال کو جائز قرار دے دیا۔ یوں کینڈا اُن سات ممالک کی صف میں شامل ہو گیا ہے جہاں بھنگ کے استعمال کو قانونی شکل دے دی گئی ہے۔
کینیڈا کی سینیٹ میں یہ بل 29 کے مقابلے میں 52 ووٹوں کی اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔ اس منظوری کے بعد توقع ہے کہ بھنگ 8 سے 12 ہفتوں میں کھل عام فروخت ہونے لگے گی۔
کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جماعت لبرل پارٹی نے 2015 میں ہونے والے انتخابات میں بھنگ کے استعمال کو قانونی شکل دینے کو اپنی کامیاب انتخابی مہم کا اہم حصہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ اس سلسلے میں قانون سازی کے ذریعے بھنگ کو کم عمر افراد کی پہنچ سے دور رکھا جائے گا اور اس سے ملک میں نشے سے منسلک جرائم میں بھی کمی واقع ہو گی۔
کینیڈین وزیر اعظم ٹروڈو نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے، ’’ہمارے بچوں کیلئے بھنگ کا حصول بہت آسان رہا ہے اور یہ مجرموں کیلئے خطیر منافع کمانے کا ذریعہ بھی تھا۔ بھنگ کے استعمال کو قانونی شکل دینے کا بل سینیٹ میں منظور کر لیا گیا ہے۔‘‘
ماہرین کا خیال ہے کہ کینیڈا جیسے بڑی معیشت کے ملک میں بھنگ کے استعمال کو جائز قرا دینے کے بعد وہ ممالک اس کے اثرات کا دلچسپی سے مشاہدہ کریں گے جو خود بھی ایسا ہی راستہ اختیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے کینڈا میں بھنگ کے کاروبار میں پہلے ہی سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
اگرچہ کینیڈا میں بھنگ کی پیداوار وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے، اس کی فروخت کا اختیار صوبوں اور شہروں کی انتظامیہ کے پاس ہو گا۔
امریکہ میں طبی اور تفریحی مقاصد کیلئے بھنگ کے استعمال کو 9 ریاستوں میں قانونی حیثیت حاصل ہے جن میں الاسکا، کیلی فورنیا، کولوراڈو، مین، میسا چیوسٹس، نیواڈا، ورمانٹ اور واشنگٹن شامل ہیں۔ تاہم وفاقی سطح پر بھنگ کے استعمال پر پابندی برقرار ہے۔