پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے دارالخلافہ پشاور کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے چار پر ضمنی انتخاب کے سلسلے میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہو گئی ہے۔
اب تک کے گنتی میں غیرسرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ارباب عامر ایوب آگے جب کہ مسلم لیگ نون کے ناضر خان موسی زئی دوسرے نمبر ہیں۔
پولنگ جمعرات کی صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی۔
یہ نشست صوبے میں حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے ایک منحرف رکن قومی اسمبلی گلزار خان کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔
قومی اسمبلی کے اس حلقے کے ضمنی انتخاب میں کل 14 امیدوار حصہ لے رہے ہیں جن میں سے چھ کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے۔
ضمنی انتخاب کے موقع پر حلقے میں خاصی گہما گہمی ہے اور حکام نے بتایا ہے کہ اب تک کسی بھی پولنگ اسٹیشن میں کسی قسم کا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔
اس نشست کے لیے گلزار خان کے صاحبزادے اسد گلزار میدان میں ہیں لیکن وہ پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔
تحریکِ انصاف نے ارباب عامر ایوب کو میدان میں اتارا ہے جب کہ وفاق میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی طرف سے ناصر موسیٰ زئی انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔
مسلم لیگ کے امیدوار کو جمعیت علمائے اسلام (ف) اور آفتاب شیرپاؤ کی قومی وطن پارٹی کی حمایت بھی حاصل ہے۔
صوبے کی سابق حکمران جماعت عوامی نیشنل پارٹی بھی حلقہ این اے 4 کے اس مقابلے میں شریک ہے اور اس نے صوبائی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر خوش دل خان کو میدان میں اتارا ہے۔
صوبے کے حکمران اتحاد میں شامل جماعت اسلامی نے بھی ضمنی انتخاب میں اپنا امیدوار کھڑا کیا ہے۔
پشاور کے نواحی علاقوں پر مشتمل قومی اسمبلی کے اس حلقے میں رجسٹرڈ رائے دہندگان کی تعداد تین لاکھ 97 ہزار 904 ہے جن میں دو لاکھ 35 ہزار 164 مرد اور ایک لاکھ 62 ہزار 740 خواتین شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن نے حلقے میں 269 پولنگ اسٹیشن قائم کیے ہیں جن میں سے 148 مردوں اور 112 خواتین کے لیے مخصوص ہیں جب کہ نو پولنگ اسٹیشن مرد اور خواتین رائے دہندگان کے لیے مشترک ہیں۔
پہلی بار خیبر پختونخوا کی تاریخ میں اس ضمنی انتخاب کے موقع پر 35 پولنگ اسٹیشنوں کے 100 پولنگ بوتھ پر لگ بھگ 37 سے زائد رائے دہندگان الیکٹرانک نظام کے ذریعے حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔
فوج کی نگرانی میں ہونے والے اس ضمنی انتخاب کے موقع پر امن وامان قائم رکھنے کے لیے سکیورٹی فورسز کے تقریباً سات ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
حلقے میں شامل پشاور کے نواحی بستی بڈھ بیر کے قریب ایک گاؤں زنگلی میں لوگ اپنے مسائل سے حکومتی عہدیداروں کے مبینہ چشم پوشی پر بطورِ احتجاج انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے ہیں جنہیں مختلف سیاسی جماعتوں کے مقامی رہنما ووٹ ڈالنے پر آمادہ کرنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔