سفارت کاروں کے مطابق برما کے وزیر خارجہ نے علاقائی ممالک کے وزرائے خارجہ کو بتایا ہے کہ جمہوریت کی حامی رہنماء آنگ سان سوچی کو آئندہ ماہ ملک میں ہونے والے انتخابات کے بعد رہا کر دیا جائے گا۔
برمی وزیر خارجہ Nyan Win نے یہ بھی بتایا ہے کہ ملک کے اہم رہنماء Than Shwe سات نومبر کو ہونے والے انتخابات میں اُمیدوار نہیں ہیں۔ اُنھوں نے یہ بات جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کی علاقائی تنظیم آسیان کے سربراہی اجلاس سے قبل ایک نجی عشائیے میں کہی۔
آنگ سان سوچی کی اپنے گھر میں نظر بندی کی مدت 13 نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔ برمی وزیر خارجہ کا یہ بیان کہ ”اگر سوچی نے قانون نہ توڑا“ تو اُنھیں رہا کر دیا جائے گا ، کسی بھر عہدیدار کی طرف سے پہلا بیان ہے جس میں تصدیق کی گئی ہے کہ نظربندی کی معیاد ختم ہونے کے بعد سوچی کو رہا کر دیا جائے گا۔
اس سے قبل یہ خبریں منظر عام پر آ چکی ہیں کہ برما کے آئندہ انتخابات کے لیے اُمیدواروں کی فہرست میں Than Shwe کا نام شامل نہیں ہے۔ تاہم یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ وہ کسی نہ کسی حیثیت میں اقتدار میں رہیں گے ۔
برما میں 20 سال بعد پہلی مرتبہ سات نومبر کو انتخابات ہوں گے۔ لیکن انتخابات کے لیے وضع کردہ سخت قوانین اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بنائے گئے ہیں کہ بیشتر نشستیں حکومت کی حامی جماعت کے حصے میں آئیں۔