رسائی کے لنکس

برما: انتخابات میں غیر ملکی مبصرین اور صحافیوں کواجازت دینے سے انکار


برما: انتخابات میں غیر ملکی مبصرین اور صحافیوں کواجازت دینے سے انکار
برما: انتخابات میں غیر ملکی مبصرین اور صحافیوں کواجازت دینے سے انکار

برما نے ملک کے متنازع انتخابات کے سلسلے میں غیر ملکی مبصروں اور نامہ نگاروں پر پابندی عائد کردی ہے۔ یہ پابندی ان سلسلے وار حالیہ اقدامات میں تازہ ترین ہے جن کے بارے میں ناقدین کا کہناہے کہ اس سے ملک میں گذشتہ 20 سال میں پہلی بار ہونے والے انتخابات فوجی حکومت کے حق میں جانے کی ضمانت حاصل ہوگی۔

برما کے دارالحکومت نیاپیداؤ میں ایک بریفنگ میں الیکشن کمشن نے کہا کہ انتخابات کی کوریج کے لیے ملک میں پہلے سے موجودنامہ نگار اور سفارت کار کافی ہیں۔

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم میں شامل برما کے پڑوسیوں نے انتخابات کے لیے مبصرین بھیجنے کی پیش کش کی تھی، لیکن حکومت نے اسے مسترد کردیا۔

برما میں تقربیاً 25 خبررساں اداروں کا اندراج ہے، جن کا زیادہ تر عملہ برمی شہریوں پر مشتمل ہے۔

الیکشن کمشن کا کہناہے کہ برما میں موجود سفارت کار اور غیر ملکی خبررساں اداروں کو انتخابات کے دوران دورے پر لے جایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے انتخابی مبصرین یا غیر ملکی میڈیا کو یہاں آنے کی دعوت نہیں دی جائے گی۔

پیرس میں قائم آزادیِ صحافت کی ایک تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے عہدے دار وینسنٹ بروسل کا کہنا ہے کہ تازہ ترین پابندی یہ ظاہر کرتی ہے کہ حکومت آزادانہ اور شفاف انتخابات کرانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری انتخابات کی شرائط میں سے ایک پر حکومت نے دوبارہ انکار کردیا ہے۔ ان کا برما کے میڈیا پر مکمل کنٹرول ہے ۔۔۔ اور اب غیر ملکی صحافیوں کو انتخابات کے دوران برما میں رسائی دینے سے انکار کیا جارہاہے ، جس سے شفافیت اور احتساب کے حصول کا کوئی امکان باقی نہیں رہ جاتا۔

برما کی فوجی حکومت سات نومبر کو انتخابات کررہی ہے، جو50 برس کے فوجی راج کے بعد جمہوریت کے لیے ان کے روڈ میپ کے ایک حصے کے طورپر، گذشتہ دو عشروں میں ہونے والے پہلے انتخابات ہوں گے۔

لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت انتخابات کی آڑ میں محض اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط بنانا چاہتی ہے۔

فوج کو ووٹوں سے قطع نظر پارلیمنٹ کی تمام نشستوں میں سے ایک چوتھائی کی ضمانت دی گئی ہے۔

حکومت نے ملک کے مختلف حصوں میں جہاں ملیشیائیں آزادی کے لیے لڑچکی ہیں، نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنےو الے لاکھو ں افراد کو ووٹ کا حق دینے سے انکار کردیا ہے۔

تھائی لینڈ کی وزارت دفاع نے کہاہے کہ وہ برما کی سرحد کے ساتھ اپنی سیکیورٹی میں اضافہ کررہی ہے۔ ایسے خدشات موجود ہیں کہ کہ برمی فوج نسلی اقلیتوں یا باغیوں کے خلاف کارروائی کرے گی، جس کے نتیجے میں پناہ گزینوں کی آمد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

سخت انتخابی قوانین کے باعث حزب اختلاف کی سب سے بڑی پارٹی جس کی قیادت آنگ سان سوچی کے پاس ہے، تحلیل کردی گئی ۔ ان کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے 1990ء میں ہونے والے سابقہ انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی ، لیکن فوجی حکومت نے نتائج کو نظرانداز کردیا اور تب سے اب تک انہیں زیادہ تر عرصہ قید میں رکھا ہے۔

XS
SM
MD
LG