کرونا وائرس میں مبتلا برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق وزیر اعظم بورس جانسن کرونا وائرس سے مکمل صحت یاب ہونے تک اپنی سرکاری رہائش گاہ پر قیام کریں گے۔ جس کی تصدیق سرکاری اعلامیے میں بھی کی گئی ہے۔
خیال رہےکہ برطانیہ کے 55 سالہ وزیر اعظم کو پانچ اپریل کو اس وقت اسپتال منتقل کیا گیا تھا جب ان میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔
بورس جانسن کو چھ اپریل کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ نو اپریل تک رہے۔
سرکاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ طبی ماہرین کی ہدایت کے مطابق وزیر اعظم فوری طور پر سرکاری امور انجام نہیں دیں گے۔
اعلامیے میں بورس جانسن نے سینٹ تھامس اسپتال کے عملے کا بھی شکریہ ادا کیا ہے۔
خیال رہے کہ بورس جانسن کے زیر علاج ہونے کے باعث ان کی کابینہ میں شامل وزرا کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ برطانیہ میں اموات کی شرح بہت زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔
جمعے کو ایک دن میں ہونے والی اموات کی تعداد 980 تھی جب کہ ہفتے کو بھی 900 سے زائد افراد کرونا وائرس کے سبب موت کا شکار ہوئے۔
برطانیہ میں اب تک کرونا وائرس کے 79ہزار کے قریب مصدقہ کیسز سامنے آ چکے ہیں جب کہ حکام نے وبا سے 9875 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اب تک صرف 344 افراد ہی صحت یاب ہوئے ہیں۔
ایک جانب صحت یاب ہونے والے افراد کی شرح بہت کم ہے تو دوسری جانب یومیہ مریضوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔
جمعرات کو برطانیہ میں 4344 کیسز سامنے آئے تھے جب جمعے کو اس تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا اور سامنے آنے والے کیسز کی تعداد 8681 تک جا پہنچی۔ ہفتے کو 5233 افراد میں وبا کی تصدیق کی گئی۔
برطانیہ میں حکومت پر عوام کی تنقید کی ایک وجہ اس کا تاخیر سے متحرک ہونا بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
حکومت نے اپنے اقدامات کا دفاع کیا ہے تاہم رپورٹس میں کرونا کے کم ٹیسٹ کرنے سمیت لاک ڈاؤن میں بھی تاخیر پر تنقید کی جا رہی ہے۔