برمنگھم کے فسادات میں ہلاک ہونے والے دو بھائیوں 30سالہ شہزاد علی اور 31سالہ عبد المصور کےچچا عبداللہ خان نے کہا ہےکہ فسادات کی رات اُن کےبھتیجے اپنی اور ایشیائی کمیونٹی کے کاروباروں کی حفاظت کررہے تھے اور ایسا کرتے ہوئے اُنھیں قتل کیا گیا۔
ہفتے کی شام اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبد اللہ خان نے کہا کہ اُن کی ہلاکت کا نسل یا مذہب سے کوئی تعلق نہیں تھا۔اُن کے بقول، ’ ہم نہیں چاہتے کہ جِس درد سے ہم گزر رہے ہیں ایشیائی کمیونٹی کے اور والدین کو اُسے سہنا پڑے گا‘۔
برمنگھم میں ہلاک ہونے والے تیسرے پاکستان نژاد نوجوان ہارون جہاں کے والد طارق جہاں نے اِس موقع پر واقعے کے عینی شاہدین سے گواہی دینے کے لیے پولیس سے تعاون کی اپیل کی۔
پولیس ذرائع کے مطابق اُنھوں نے تین پاکستانیوں کی ہلاکت کے کیس میں اب تک پانچ ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
لندن سمیت برطانوی شہروں برمنگھم اور مانچیسٹر میں گذشتہ اتوار سے شروع ہونے والے جِن درجنوں دوکانوں کو لوٹ مار کے بعد نذرِ آتش کر دیا گیا تھا چار روز جاری رہنے والے تشدد اور لوٹ مار کے واقعات میں اب تک 2200ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اُدھر، امریکی صدر براک اوباما نے برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے تشدد اور لوٹ مار کے واقعات میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امن و امان کی بحالی کے لیے برطانوی حکومت اور پولیس کے اقدامات کو سراہا ہے۔