برطانیہ کی وزیراعظم تھریسا مے نے اپنے ملک کے یورپی یونین سے انخلا کا عمل شروع کرنے کے لیے باقاعدہ خط پر دستخط کر دیے ہیں۔
ان کے دفتر کی طرف سے بیان کے مطابق یہ خط بدھ کو یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کے سپرد کیا جائے گا۔
یورپی یونین میں برطانیہ کے سفیر ٹم باروو یہ خط بذات خود ٹسک کو پیش کریں گے جس سے لزبن معاہدے کی شق 50 پر کارروائی شروع ہو سکے گی۔ اس شق کے تحت برطانیہ دو سالوں میں یونین سے علیحدہ ہوجائے گا۔
گزشتہ جون میں ہونے والے ریفرنڈم میں برطانوی عوام کی اکثریت نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ برطانیہ 1973ء میں یورپی یونین میں شامل ہوا تھا۔
مے کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم بدھ کو کابینہ کے اجلاس کی صدارت کریں گے جس کے بعد وہ پارلیمنٹ سے خطاب میں قانون سازوں کو بتائیں گی کہ بریگزٹ مذاکرات میں وہ "برطانیہ میں مقیم ہر شخص" بشمول یورپی شہریوں کی نمائندگی چاہتی ہیں۔
خط پر دستخط سے قبل وزیراعظم مے نے ٹسک کے علاوہ یورپی کمیشن کے صدر جان کلاڈ جنکر اور جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرکل سے فون پر بات بھی کی۔
سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ "راہنماوں نے مثبت اور تعمیری رویے کے ساتھ مذاکرات میں داخل ہونے کی اہمیت اور اس عمل کے مناسب انداز میں وقوع پذیر ہونے کو یقینی بنانے پر اتفاق کیا۔"
یورپی راہنماوں کا کہنا تھا کہ وہ اتحاد سے علیحدگی پر برطانیہ کی سرزنش کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے لیکن دیگر رکن ریاستوں میں بڑھتے ہوئے یورپی یونین مخالف جذبات کے تناظر میں وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ یہ انخلا بہت زیادہ پرکشش بھی دکھائی نہ دے۔
برطانوی وزیراعظم کا خط موصول ہونے کے 48 گھنٹوں میں توقع ہے کہ ٹسک دیگر 27 رکن ریاستوں کو مذاکرات کے لائحہ عمل سے متعلق ایک مسودہ ارسال کریں گے۔ اس کے بعد یورپی یونین کے سفراء اس پر بحث کے لیے جمع ہوں گے۔