رسائی کے لنکس

برطانیہ: بریگزٹ معاہدے کا کنٹرول قانون سازوں کو منتقل


برطانوی پارلیمنٹ کے باہر بریگزٹ کے خلاف مظاہرہ۔ 26 مارچ 2019
برطانوی پارلیمنٹ کے باہر بریگزٹ کے خلاف مظاہرہ۔ 26 مارچ 2019

پیر کے روز برطانوی قانون سازوں نے یونائیٹڈ کنگڈم اور یورپی یونین دونوں کے لیے کسی قابل قبول معاہدے کی کوشش میں بریگزٹ کا معاملہ وزیر اعظم تھریسا مے کے ہاتھوں سے اپنے کنٹرول میں لینے کے لیے پیر کے روز ووٹنگ کی۔

دار العوام میں اس سلسلے میں 302 کے مقابلے میں 329 ووٹوں سے منظوری دی گئی۔ تین وزرا نے بھی اس قراردادکے حق میں ووٹ دیے جو محض اس تحریک کے حق میں ووٹ دینے کے لیے مستعفی ہو گئے۔

اس ووٹنگ کا مطلب یہ ہے کہ قانون ساز ان متعدد تحریکوں پر غور کریں گے جن کے بارے میں انہیں توقع ہے کہ وہ برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے لئے تمام فریقوں کو قابل قبول ہوں گے۔

لیبر پارٹی کے لیڈر جرمی کوربین کا کہنا تھا کہ بجائے اس کے کہ دو بار مسترد کیے جانے والے اسی معاہدے کو واپس لانے کا کوئی طریقہ تلاش کرنے کی کوشش کی جائے، کیا وزیر اعظم علامتی ووٹنگ کے منصوبوں کی مخالفت کی بجائے اس کی اجازت دیں گی۔

"وہ دونوں کام نہیں کر سکتیں۔ وہ اپنے اس معاہدے کو قبول نہیں کر سکتیں جس کے لئے ووٹوں کی درکار تعداد موجود نہیں ہے۔ اور وہ کسی ایسے متبادل کی تلاش کی راہ میں حائل نہیں ہو سکتیں، جس کے لئے ممکن ہے کہ ووٹوں کی درکار تعداد موجود ہو ۔یہ کہنا مضحکہ خیز ہےکہ پارلیمنٹ کا کنٹرول لینے کا مطلب جمہوری اداروں کی منسوخی ہے ۔مسٹر اسپیکر ایسا نہیں ہے، یہ پارلیمنٹ ہے جو حکومت کی جواب دہی کر کے اپنا جمہوری کردار ادا کر رہی ہے"۔

اس کے جواب میں پروزیر اعظم تھریسا مے نے کہا۔معزز رکن نے درست کہا کہ میں نے یہ کہا تھا کہ جس طرح کے حالات ہیں، میرا یہ خیال نہیں ہے کہ ایک بار پھر کوئی بامعنی ووٹنگ کرنے کے لیے کوئی حمایت موجود ہے۔ لیکن میں نے یہ بھی کہا تھا کہ میں اس پورے ایوان کے رفقائے کار سے بات چیت جاری رکھوں گی اور مجھے امید ہے کہ میں اس ایوان میں ایک ایسی ووٹنگ پھر سے کروا سکوں گی جو ہمیں بریگزٹ کی ضمانت کے قابل بنا سکے۔ کیوں کہ بریگزٹ کی ضمانت کا ایک طریقہ اس فیصلے کی پاسداری ہے جو گزشتہ ہفتے کیا گیا تھا اور یہ یقینی بنایا جائے کہ ہم 22 مئی کو الگ ہو جائیں گے۔

برطانوی ووٹرز نے 2016 میں ایک ریفرنڈم میں اس سال 29 مارچ تک یورپی یونین سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن بہت سے قانون ساز اور لاکھوں برطانوی شہری بریگزٹ کے الگ ہونے کے پیچیدہ عمل اور یورپی یونین سے علیحدگی کے امکانی طور پر اقتصادی اثرات کے بارے میں نظر ثانی چاہتے ہیں۔

یورپی یونین بریگزٹ کو ملتوی کرنے پر رضامند ہو چکی ہے اور اب مے حکومت کو 12 اپریل تک اپنے منصوبوں سے آگاہ کرنے کی مہلت دے رہی ہے۔ ترجیحات میں جو کچھ شامل ہو سکتا ہے، ان میں ایک نرم بریگزٹ ہے جس کے تحت برطانیہ یورپی یونین کے ساتھ قریبی اقتصادی تعلق بر قرار رکھ سکتا ہے یا یہ کہ وہ بریگزٹ کو یکسر نظر انداز کر دے اور یونین میں بر قرار رہے۔

XS
SM
MD
LG