کو ئٹہ کے قریب سیکورٹی فورسز کی گاڑی پر بم حملے میں تین اہلکار ہلاک اور چار دوسرے زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کو ئٹہ منتقل کردیا گیا۔
لیویز کے حوالدار لعل محمد کے بقول اتوار کو فرنٹیر کو ر بلوچستان کے اہلکار ایک گاڑی میں ضلع کو ئٹہ کے علاقے مارواڑ میں ایک چیک پوسٹ پر اپنے ساتھیوں کو راشن پہنچانے کےلئے ایک گاڑی میں جارہے تھے۔ چیک پوسٹ کے قریب سڑک کے کنارے نا معلوم افراد نے زیر زمین دیسی ساختہ بارودی موادنصب کر رکھا تھا ۔
ریمو ٹ کنٹرول سے ایف سی کی گاڑی پر اُس وقت حملہ کیا گیا جب گاڑی وہاں سے گزررہی تھی۔ دھماکے سے گاڑی میں سوار تمام سات افراد شدید زخمی ہوگئے جن میں سے تین سپاہیوں نے موقع پر دم توڑ دیا ۔
دیگر چار زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کو ئٹہ میں ملٹر ی اسپتال سی ایم ایچ میں منتقل کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد فرنٹیر کور بلوچستان کے حکام نے علاقے کو گھیرے میں لے کر واقعہ میں ملوث ملزمان کی تلاش کےلئے سر چ اپریشن شر وع کردیاہے۔
واقعہ کی ذمہ داری تا حال کسی تنظیم یا گروپ نے قبول نہیں کی۔ تاہم اس سے پہلے مذکورہ علاقے میں ہونے والے بیشتر واقعات کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکر ی تنظیمیں قبول کر تی رہی ہیں ۔
اتوار کو ہی یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے ترجمان مر ید بلوچ نے ضلع مستونگ کے علاقے اسپیلنجی میں فرنٹر کور بلوچستان کے کیمپ پر راکٹوں سے حملہ کر نے کا دعویٰ ٰکیا اور اس کی ذمہ داری بھی قبول کر لی۔
بلوچستان میں فرنٹیر کور بلوچستان کے افسران اور اہلکاران پر اس سے پہلے بھی جان لیوا حملے ہوتے رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ بلوچستان کے ضلع آواران میں آئی جی فرنٹیر کور ساؤتھ بلوچستان کے قافلے پر حملے میں فرنٹیر کور کے دواہلکار، جبکہ اس سے پہلے جو لائی میں اسی ضلع میں ایف سی کے قافلے پر راکٹ حملے میں چھ اہلکار ہلاک ہوگئے تھے ۔ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی ایف سی کے افسروں اور اہلکاروں کو نشانہ بنا یا جاتا رہا ہے جس میں ایف سی کے درجنوں اہلکار جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے تما م اضلاع میں امن وامان برقرار رکھنے کے لئے صوبائی حکومت نے ایف سی کو پولیس اور لیویز کے اختیارات دے کر اُسے قانون نافذ کرنے والے دونوں اداروں کی مدد کر نے کی ذمہ داری بھی سونپی ہے جس کی صوبائی حکومت اس نیم فوجی فورس کو سالانہ باقاعدہ اربوں روپے ادا کر تی ہے ۔
قدرتی وسائل سے مالامال اس جنوب مغر بی صوبے میں کالعدم بلوچ علحیدگی پسند تنظیمیں صوبے کے وسائل اور ساحل پر مکمل اختیار کیلئے، جبکہ شدت پسند کالعدم مذہبی تنظیمیں فرنٹیر کور کے اہلکاروں پرحملے کرتے رہتے ہیں جس کی وہ بعد میں ذمہ داری قبول بھی قبول کر لیتے ہیں ۔
گزشتہ رات کو بھی پولیس کے ایک ڈی آئی جی کو نا معلوم افراد نے اپنے گھر کے قریب فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا جس میں ذمہ داری بعد میں کالعدم تحر یک طالبان پاکستان نے قبول کر لی تھی ۔