مشرقی یوکرین میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں مبینہ طور پر میزائل لگنے کے بعد گر کر تباہ ہونے والے ملائیشیا کے مسافر طیارے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو ایک ٹرین کے ذریعے منگل کو یوکرین کی حکومت کے زیر کنٹرول شہر خارکیف پہنچایا گیا۔
ٹرین دھیمی رفتار کے ساتھ خارکیف پہنچی جہاں سے توقع ہے کہ ان لاشوں کو ہالینڈ بجھوایا جائے گا۔
شہر میں موجود ہالینڈ کے ماہر تفتیش کاروں کی ایک ٹیم کے ترجمان نے بتایا کہ ان لاشوں کی منتقلی بدھ سے قبل متوقع نہیں۔
ہالینڈ کے وزیراعظم مارک رٹ نے پیر کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا تھا کہ ایک ٹرین کے ذریعے باغیوں کے زیر قبضہ علاقے ڈونٹسک میں 200 تابوت بھیجے گئے۔
اب ان لاشوں کو شناخت کے لیے ہالینڈ لایا جائے گا۔
یوکرین میں باغیوں اور ملائیشیا کے وزیراعظم کے درمیان ایک معاہدے میں طے پایا تھا کہ لاشیں شناخت کے لیے ہالیںڈ کے حوالے کی جائیں، کیوں کہ طیارے میں سوار بیشتر افراد کا تعلق ہالینڈ سے تھا۔
اُدھر منگل کو روس نے کہا کہ وہ ملائیشیا کے مسافر طیارہ گرنے کے ضمن میں بین الاقوامی تحقیقات میں مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔ یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اُس قرار داد کے بعد کیا گیا جس میں اس حادثے کی تحقیقات کا کہا گیا۔
روس کی وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ وہ تحقیقات اور اس سلسلے میں ماہرین بھی فراہم کرنے کو تیار ہے۔
گزشتہ جمعرات کو ملائیشیا کی ائیر لائن کا طیارہ ایمسٹرڈیم سے کوالالمپور جاتے ہوئے یوکرین میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ جہاز پر سوار افراد میں سے ہالینڈ کے 154، آسٹریلیا کے 27، انڈونیشیا کے 11، ملائیشیا کے 23، برطانیہ کے چھ، چار جرمن، فلپائن کے تین اور کینیڈا کا ایک شہری شامل تھا۔
طیارے کے عملے کے تمام 15 ارکان ملائیشیا کے شہری تھے۔
یوکرین کا کہنا ہے کہ اس مسافر جہاز کو زمین سے فضا تک مار کرنے والے میزائل سے مار گرایا گیا، لیکن یہ طے ہونا ابھی باقی ہے کہ یہ میزائل کس نے اور کہاں سے داغا۔ اسی مقصد کے لیے بین الاقوامی تحقیقات کے مطالبات سامنے آئے۔
پیر کو یوکرین میں باغیوں نے تباہ ہونے والے مسافر طیارے کے دو ’بلیک باکس‘ ملائیشیا کے حکام کے حوالے کیے تھے۔