رسائی کے لنکس

پاکستان کے نئے نگراں وزیرِ اعظم کو مبارک ہو، امریکی وزیرِ خارجہ


امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن۔ فائل فوٹو
امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن۔ فائل فوٹو

امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نے پاکستان کی نگراں حکومت کا خیر مقدم کرتے ہوئے مبارکباد دی ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے ایکس پر اپنے ایک پیغام میں کہا، " پاکستان کے نئے نگراں وزیرِ اعظم کو مبارک ہو! ایسے میں جب پاکستان اپنے آئین کے مطابق اور آزادئ اظہار اور اجتماع کے حقوق کے تحت آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی تیاری کر رہا ہے، ہم پاکستان کی اقتصادی خوشحالی کے لیے اپنے مشترکہ عزم کو فروغ دیتے رہیں گے۔"

منگل کے روز امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھاکہ امریکہ پاکستان کے نگراں وزیرِ اعظم اور ان کی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کرنے کامنتظر ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل ڈپٹی ترجمان ویدانت پٹیل نے منگل کے روز معمول کی پریس بریفنگ کے دوران کہا ،"ہمارے علم میں ہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی تحلیل کردی گئی ہے اور سینیٹر انوارالحق کاکڑ نئے نگراں وزیرِ اعظم ہیں اور ایسے میں جب وہ ملک میں انتخابات کروانے کی تیاری کر رہے ہیں تو ہم ان کے اور ان کی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔"

امریکی محکمہ خارجہ کے ڈپٹی پرنسپل ترجمان ویدانت پٹیل۔ فائل فوٹو
امریکی محکمہ خارجہ کے ڈپٹی پرنسپل ترجمان ویدانت پٹیل۔ فائل فوٹو

پاکستان میں نگراں حکومت کی ایک ذمے داری 90 دن کے اندر اندر ملک میں عام انتخابات کروانا بھی ہے۔ اس بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے مزید کہا ، " بلا شبہ ہم پاکستان کے ساتھ مشترکہ مفادات پر شراکت دار رہیں گے جن میں پاکستان کا معاشی استحکام، خوشحالی، سیکیورٹی اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کروانا اور جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کا احترام شامل ہے۔ "

اس سوال کے جواب میں کہ امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے پاکستان کے اس دعوے کا اعادہ کیا ہے کہ افغانستان میں چھوڑا ہوا امریکہ کاسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہورہا ہے یہ کہاں تک درست ہے، ترجمان پٹیل نے کہا کہ ہم پاکستان کی لیڈر شپ کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے میں ہیں اور ان کے ساتھ افغانستان کے بارے میں، انسدادِ دہشت گردی سے متعلق مذاکرات کے ذریعے اور دیگر دو طرفہ بات چیت کے ذریعے مشترکہ مفادات اور خطے کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے واضح اور کھلے انداز میں بات کرتے رہتے ہیں۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان پٹیل نے مزید کہا،" ہم عسکریت پسند اور دہشت گرد گروپوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اور دہشت گردی کے خلاف اور اپنے شہریوں کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے پاکستان کی حکومت کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اس انداز میں جو قانون کی حکمرانی کو فروغ دے۔"

تاہم ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ وہ اس معاملے میں مزید کچھ نہیں کہہ سکتے البتہ امریکی محکمہ دفاع پنٹاگان اس کی مزید وضاحت کر سکتا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں جولائی کے مہینے میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات میں درجنوں ہلاکتوں کے بعد پاکستان نے ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ ہوسکتا ہے پاکستان پر حملہ کرنے والے دہشت گرد افغانستان کی سرزمین استعمال کر رہے ہوں اور افغانستان سے انخلاءکے بعد امریکہ کا افغانستان میں چھوڑا ہوا اسلحہ ان کے استعمال میں آگیا ہو۔

افغانستان میں حکمران طالبان نے پاکستان کے ان خدشات کو مسترد کردیا تھا۔

فورم

XS
SM
MD
LG