افغانستان کے مشرقی صوبے خوست میں ایک مسجد میں میں قائم ووٹر رجسٹریشن مرکز میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک اور 34 زخمی ہو گئے ہیں۔
افغانستان میں طویل عرصے سے ملتوی ہونے والے پارلیمانی انتخابات کی تیاریوں کے دووران ہونے والے دہشت گرد حملوں میں یہ تازہ ترین حملہ ہے۔ افغانستان کے پالیمانی انتخابات اس سال اکتوبر میں منعقد ہوں گے۔
مقامی پولیس کے ترجمان باسر بینا کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ مسجد میں رکھے گئے دھماکہ خیز مواد کے ذریعے کیا گیا اور یہ خود کش دھماکہ نہیں تھا۔
پاکستان سے متصل اس افغان صوبے کے محکمہ صحت کے سربراہ حبیب شاہ انصاری نے بتایا ہے کہ 17ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 34دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اس دھماکے کی ذمہ داری فی الحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل اینٹونیو گوٹیرس نے خوست کی اس مسجد میں قائم ووٹر رجسٹریشن دفتر پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل کے ترجمان کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق سیکٹری جنرل نے افغان عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا ہے جو اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کی تیاری کر رہے ہیں۔
افغانستان میں ووٹر رجسٹریشن کا عمل اپریل میں شروع ہوا تھا اور اُس وقت سے متعدد ووٹر وں کے مراکز پر حملے ہو چکے ہیں۔ طالبان نے اگرچہ لوگوں کو خبردار کر رکھا ہے کہ وہ اس انتخابی عمل کا حصہ نہ بنیں۔ تاہم طالبان نے کہا ہے کہ وہ اس حملے میں ملوث نہیں ہے۔
گزشتہ ماہ کابل کے ایک ووٹر سینٹر پر ہونے والے خود کش حملے میں 60 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ اس کے علاوہ دیگر بہت سے ووٹر مراکز پر بھی حملے کئے گئے جن کا مقصد بظاہر لوگوں کو ووٹر مراکز پر جانے سے روکنا تھا۔