رسائی کے لنکس

بھارت: 'مذہبی منافرت' پھیلانے کے الزام میں بی جے پی کے رکن اسمبلی گرفتار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ کو پیغمبرِ اسلام کے بارے میں مبینہ متنازع بیان پر منگل کو حیدرآباد سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ٹی راجہ سنگھ کی ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل تھی جس میں وہ متنازع باتیں کر رہے ہیں۔ ان کی10 منٹ کی ویڈیو پیر کی شام یو ٹیوب پر اپ لوڈ کی گئی تھی۔

ویڈیو کے وائرل ہونے کے فوری بعد متعدد مسلم تنظیموں نے پیر کی شب حیدر آباد ساؤتھ زون کے ڈی سی پی کے دفتر کے باہر اور بھوانی نگر، دبیرپورہ، نام پلی اور شہر کے دیگر علاقوں میں احتجاج شروع کردیا۔مظاہروں میں ٹی راجہ سنگھ کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

رپورٹس کے مطابق بشیر باغ میں پولیس کمشنر سی وی آنند کے دفتر کے باہر مظاہرہ کرنے والوں نے راستہ بلاک کر دیا تھا۔ مظاہرین میں رکن پارلیمان اسد الدین اویسی کی سیاسی جماعت آل انڈیا مجلس اتحا دالمسلمین کے کارکن بھی شریک تھے۔

علاقے کے مجلس اتحاد المسلمین کے رکن احمد بلال حامیوں کے ساتھ دبیر پورہ پولیس اسٹیشن پہنچے اور ٹی راجہ سنگھ کے خلاف شکایت درج کرائی اور انہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے دھمکی دی تھی کہ اگر ٹی راجہ سنگھ کو گرفتار نہ کیا گیا تو وہ مزید احتجاج کر دیں گے اور دوسرے مقامات پر بھی مظاہرے کیے جائیں گے۔

گرفتاری سے قبل ٹی راجہ سنگھ کے خلاف دو طبقات میں دشمنی پیدا کرنے، مذہبی جذبات کو جان بوجھ کو ٹھیس پہنچانے اور اسی نوعیت کی دیگر دفعات کے تحت دبیر پورہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

ٹی راجہ سنگھ نے گرفتاری سے قبل کہا کہ ہر عمل کا ردِ عمل ہوتا ہے۔ میرے خلاف کئی پولیس تھانوں میں شکایات درج ہو رہی ہیں۔

انہوں نےتیلنگانہ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اور حیدرآباد کے پولیس کمشنر سےمطالبہ کیا کہ منور فاروقی کو اپنا کامیڈی پروگرام نہ کرنے دیا جائے۔ ان کے مطابق منور فاروقی نے کامیڈی میں ہندوؤں کی مذہبی ہستیوں رام اور سیتا کے خلاف متنازع باتیں کی ہیں۔

انہوں نےسوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اپنی ویڈیو کے بارے میں کہا کہ وہ بھی ایک کامیڈی ہے، جس میں انہوں نے پیغمبر کا نام نہیں لیا۔

ان کے مطابق انہوں نے کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچائی ہے اور وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ ان کی ویڈیو کا پہلا حصہ تھا جب کہ اس کا دوسرا حصہ جلد جاری کیا جائے گا۔

ٹی راجہ سنگھ نے 21 اگست کو حیدرآباد میں ہونے والے منور فاروقی کے کامیڈی شو کے خلاف بیان دیا تھا اور دھمکی دی تھی کہ وہ شو نہیں ہونے دیں گے۔ جہاں شو ہوگا وہاں حملہ کریں گے اور منور فاروقی پر بھی تشدد کریں گے جب کہ اس مقام کو نذر آتش کر دیں گے۔

پولیس نے منور فاروقی کے شو سے قبل انہیں ان کے گھر میں نظربند کر دیا تھا ۔

ٹی راجہ سنگھ کا الزام ہے کہ منور فاروقی اپنے شو میں ہندوؤں کے دیوی اور دیوتاؤں کی تضحیک کر کے ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔

کامیڈین منور فاروقی کو 2021 میں ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں مدھیہ پردیش میں گرفتار کیا گیا تھا۔ کئی ماہ جیل میں گزارنے کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر ان کو ضمانت پر رہا کیا گیا۔

رپورٹس کے مطابق جن علاقوں میں مظاہرے کیے گئے وہاں اضافی پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے تاکہ کسی قسم کی فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا نہ ہو۔ دیگر علاقوں میں بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

احتجاج کے دوران سینئر پولیس افسران نے موقع پر جا کر مظاہرین کا مطالبہ تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

تیلنگانہ بی جے پی کے صدر باندی سنجے نے منور فاروقی کو شو کرنے کی اجازت دینے پر ریاستی حکومت پر تنقید کی تھی۔ خیال رہے کہ 20 اگست کو بنگلور میں بھی منور فاروقی کا شو ہونے والا تھا البتہ مقامی انتظامیہ نے شدت پسند ہند تنظیموں کی جانب سے مخالفت کے بعد ان کے شو کی اجازت منسوخ کر دی تھی۔

ٹی راجہ سنگھ کی گرفتاری پر بی جے پی کی جانب سے تاحال کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا البتہ دہلی بی جے پی کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی دوسروں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا کوئی حق نہیں۔

بی جے پی رہنما آلوک وتس نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بہت محتاط انداز میں ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر ٹی راجہ سنگھ نے کوئی جرم کیا ہے، تو ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ اگر انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا اور پولیس نے صرف کچھ لوگوں کے احتجاج پر انہیں گرفتار کیا ہے، تو پولیس کو انہیں جلد ہی چھوڑنا پڑے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ منور فاروقی ہوں یا کوئی بھی اور، کسی کو بھی دوسرے مذاہب کی مذہبی ہستیوں کی تضحیک کا کوئی حق نہیں ہے۔ اگر منور فاروقی ایسا کرتے ہیں تو ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے اور اگر کوئی سیاست دان کرتا ہے تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹی راجہ سنگھ کی متنازع ویڈیو یو ٹیوب سے ہٹا لی گئی ہے۔

گوشہ محل سے رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ نے تیلگو دیسم پارٹی سے اپنے سیاسی کرئیر کا آغاز کیا تھا۔ بعد میں وہ بی جے پی میں شامل ہوئے۔ اس سے قبل بھی ان کے بیانات تنازع پیدا کرتے رہے ہیں۔

بی جے پی نے ٹی راجہ سنگھ کی پارٹی رکنیت ان کے متنازع بیان کی وجہ سے معطل کر دی ہے۔

پارٹی نے انہیں شوکاز نوٹس کا جواب دینے کے لیے دس10 روز کا وقت دیا ہے۔

بی جے پی کی مرکزی تادیبی کمیٹی کے ممبر سیکریٹری اوم پرکاش نے نوٹس میں کہا ہے کہ آپ نے بی جے پی کے مؤقف کے خلاف بیان دیا ہے۔ آ پ کو پارٹی سے اور اگر کوئی عہدہ دیا گیا ہے، تو اس سے فوری طور پر معطل کیا جاتا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG