رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں بی جے پی رہنما کا قتل لشکرِ طیبہ کی کارروائی ہے: پولیس


واقعے کے بعد سیکیورٹی اہل کار جائے وقوعہ پر الرٹ کھڑے ہیں۔
واقعے کے بعد سیکیورٹی اہل کار جائے وقوعہ پر الرٹ کھڑے ہیں۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں بدھ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما کے بھائی اور والد سمیت قتل کی ذمہ داری ایک غیر معروف عسکری تنظیم 'دی ریزسٹنس فرنٹ' نے قبول کی ہے۔ لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی لشکرِ طیبہ کی ہے۔

بی جے پی رہنما وسیم باری کو بھارتی کشمیر کے شمالی ضلع بانڈی پور میں اس وقت مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا جب وہ اپنے والد کی دکان پر بیٹھے تھے۔ فائرنگ کے دوران اُن کے والد اور بھائی بھی ہلاک ہو گئے تھے۔

'دی ریزسٹنس فرنٹ' نے جمعرات کو جاری کیے گئے ایک مختصر بیان میں کہا کہ کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے والی سیاسی کٹھ پتلیوں کو اُن کے انجام تک پہنچایا جائے گا۔

وسیم باری بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے سابق ضلعی صدر بھی رہ چکے ہیں۔

تاہم ایک اعلیٰ پولیس عہدے دار نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں کالعدم لشکرِ طیبہ کا ہاتھ ہے۔ جمعرات کو مقامی پولیس حکام کے ساتھ جائے واردات کا دورہ کرنے کے بعد انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بی جے پی لیڈر، اُن کے والد اور بھائی پر حملہ لشکرِ طیبہ کے دو دہشت گردوں نے کیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایک حملہ آور کا نام عابد ہے جو مقامی کشمیری ہے اور دوسرا ایک پاکستانی شہری ہے جنہیں جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

وجے کمار نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وسیم باری بانڈی پور کے ایک علاقہ کا دورہ مکمل کر کے اپنے والد کی دکان پر پہنچے تھے جہاں اُنہیں نشانہ بنایا گیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ دھمکیوں کے پیشِ نظر اُن کی حفاظت کے لیے 10 پولیس اہل کار بھی مامور تھے لیکن فائرنگ کے وقت کوئی بھی وہاں موجود نہیں تھا۔ سبھی پولیس اہلکاروں کو غفلت برتنے کی پاداش میں معطل کرکے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

وسیم باری (فائل فوٹو)
وسیم باری (فائل فوٹو)

آئی جی پی کمار نے مزید بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لشکرِ طیبہ کا ایک مقامی رکن عابد باپ بیٹوں پر نزدیک سے گولیاں چلا رہا ہے جب کہ اُس کا ساتھی جو ایک پاکستانی شہری ہے اُسے ہدایت دے رہا ہے۔

وجے کمار نے بتایا کہ ٰاس حملے کے لیے منصوبہ پہلے سے تیار کیا گیا تھا۔

یہ واقعہ وادئ کشمیر میں معروف عسکری کمانڈر برہان مظفر وانی کی چوتھی برسی پر کی گئی ایک روزہ ہڑتال کے اختتام پر پیش آیا۔

'دی ریزسٹنس فرنٹ' کب سے فعال ہے؟

بھارت کے زیرِ انتطام کشمیر میں مسلح جدوجہد گزشتہ تین دہائیوں سے جاری ہے۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق 'دی ریزسٹنس فرنٹ' وادی میں کئی سال سے سرگرم لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین سمیت دیگر علیحدگی پسند تنظیموں کا ایک منظم ذیلی گروپ ہے جس کا اعلان کچھ عرصہ پہلے کیا گیا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ کئی واقعات میں بڑی تنظیمیں کارروائی کرتی ہیں لیکن ذمہ داری 'دی ریزسٹنس فرنٹ' کے ذریعے قبول کی جاتی ہے۔

تاہم 'دی ریزسٹنس فرنٹ' نے حکام کے اس دعوے کی نفی کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ تنظیم جموں و کشمیر کے نوجوانوں کا ایک گروپ ہے جو کشمیر کو بھارت کے ناجائز قبضے سے آزاد کرانے کے لیے سرگرم ہے۔

تنظیم نے یہ بھی کہا تھا کہ اس کے اراکین شہدا کے وارث اور نمائندے ہیں جو مسلح تحریک جاری رکھیں گے۔

بی جے پی رہنما کے قتل کی کشمیر میں بھارت نواز سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے مذمت کی ہے۔

بھارتی کشمیر سے تعلق رکھنے والے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے بقول بھارتی وزیر اعظم نے اُن سے واقعے ی تفصیلات حاصل کیں اور اس پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ کشمیر میں نہ رکنے والے کشت و خون کے سلسلے کی نئی مثال ہے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG