ویب ڈیسک: دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی امریکہ سے معاونت کے باعث پاکستان کو امریکہ کا نان نیٹو اتحادی کا درجہ حاصل ہے لیکن اب امریکی ایوانِ نمائندگان کے ایک رکن نے امریکی کانگرس میں پاکستان کی یہ حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کیا گیا ہے۔
اس نئے قانونی مسودے میں پاکستان کو دوبارہ نان نیٹو اتحادی کا درجہ دینے کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی سے مشروط کیا گیا ہے۔
یہ بل ایوان نمائندگان کے ریپبلکن رکن اینڈی بگس کی طرف سے تین جنوری کو پیش کیا گیا۔ اس قانونی مسودے کو اب ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
مجوزہ بل میں تجویز دی گئی ہے کہ امریکی صدر اس وقت تک پاکستان کی نان نٹیو اتحادی کی حیثیت دوبارہ بحال نہیں کریں گے جب تک صدر کانگرس کو اس بات کی تصدیق نہیں کریں گے کہ پاکستان ایسے فوجی آپریشنز کر رہا ہے جو پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے اور ان کی نقل و حرکت کو روکنے کا سبب بن رہے ہیں۔
حکومت پاکستان پاک افغان سرحد کے ساتھ حقانی نیٹ ورک کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے افغانستان کی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔ صدر کو اس بات کی تصدیق بھی کرنی ہو گی کہ پاکستان نے حقانی نیٹ کے اعلیٰ اور درمیانی سطح کی رہنماؤں کو گرفتار کرنے اور ان پر مقدمات چلانے کی طرف پیش رفت کی ہے۔
پاکستان کی جانب سے نان نیٹو حیثیت کو ختم کرنے کے مجوزہ بل کے بارے میں تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم پاکستان متعدد بار یہ کہہ کر چکا ہے کہ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک سمیت کسی بھی گروپ کی ایسی پناہ گاہیں موجود نہیں ہیں جو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہوں۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ حالیہ سالوں میں پاک افغان سرحد کے ساتھ واقع پاکستانی علاقوں میں پاکستان کی سیکورٹی فورسز کی موثر کارروائیوں کی وجہ سے عسکریت پسندوں کے تمام ٹھکانوں کو صاف کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کی نان نیٹو اتحادی کی حثیت کو ختم کرنے کا یہ بل ایک ایسے وقت پیش کیا گیا ہے جب افغان تنازع کے پرامن حل کے لیے امریکی حکام پاکستان کا تعاون حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس سلسلے میں حالیہ مہینوں میں اسلام آباد اور کابل کے درمیان اعلیٰ سطح کے کئی رابطے ہوئے ہیں۔
امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد افغان امن عمل کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے ایک بار پھر خطے کے دورے ہیں، دو ہفتوں پر محیط اس دورے کے دوران خلیل زاد پاکستان بھی آئیں گے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خلیل زاد کے دورے کا مقصد افغان طالبان کو کابل حکومت کے ساتھ براہ راست بات چیت پر آمادہ کرنے میں پاکستان سمیت ان ملکوں کا تعاون حاصل کرنا ہے جو طالبان پر نمایاں اثر ورسوخ کے حامل ہیں۔