رسائی کے لنکس

جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دینے سے متعلق قانونی مسودہ تیار


بلوچستان سے لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ کوئٹہ میں ایک مظاہرے میں شریک ہیں۔ 11 نومبر 2018
بلوچستان سے لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ کوئٹہ میں ایک مظاہرے میں شریک ہیں۔ 11 نومبر 2018

پاکستان کی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دینے سے متعلق تعزیرات پاکستان کی دفعات میں تبدیلی کرتے ہوئے ایک قانونی مسودہ تیار کر کے وزارت قانون کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اس قانونی مسودے کی تیاری کے سلسلے میں تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی ہے۔

تاہم قانونی ماہر اور سیاسی تجزیہ کار بیرسٹر امجد ملک نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دینے سے متعلق کوئی قانون تیار کر بھی لیا جاتا ہے تو اُس پر عملدرآمد انتہائی مشکل ہو گا کیونکہ اس کیلئے متعلقہ ریاستی اداروں کا متفق ہونا لازمی ہو گا۔

اُنہوں نے برطانیہ اور امریکہ کے ماڈل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں سپیشل امیگریشن عدالت کی سربراہی ہائی کورٹ کا ایک جج کرتا ہے اور پینل میں انٹیلی جنس ادارے کا ایک نمائندہ بھی شامل ہوتا ہے جو مقدمے میں شامل تمام لوگوں کی سیکورٹی کو یقینی بناتا ہے۔ اُنہوں نے تجویز پیش کی کہ جبری گمشدگیوں جیسے معاملات نمٹانے کیلئے ایک ایسا عدالتی نظام بنانا ضروری ہو گا جس سے مختلف ریاستی اداروں کے درمیان اعتماد کی کمی کو دور کیا جا سکے۔ اُن کا کہنا تھا ایسی عدالت کا سربراہ عدلیہ کا جج ہونا چاہئیے اور مقدمے کی کارروائی کیلئے فوج کے نمائندے کو استغاثہ کا کردار ادا کرنا چاہئیے اور عدالتی پینل میں خفیہ اداروں کی نمائندگی بھی ہونی چاہئیے تاکہ وہ شہادتوں کو مسخ کرنے کے کسی امکان کو ختم کر سکیں۔

بیرسٹر امجد ملک کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے ایسی عدالتیں 1997 میں قائم کر دی تھیں جبکہ پاکستان میں اب بھی ایسے مقدمات کیلئے فوجی عدالتوں پر انحصار کیا جاتا ہے۔

بیرسٹر امجد ملک نے مشورہ دیا کہ اس معاملے کو نیشنل سیکورٹی کمیشن میں لے جانا ایک بہتر راستہ ہے۔ اور وہاں تمام متعلقہ ریاستی اداروں کی شراکت کے ساتھ پراسی کیوشن، تحقیقات اور عدالتی کارروائی پر مبنی ایک نظام وضح کیا جا سکتا ہے جس میں تحقیقات کا کام محکمہ انسداد دہشت گردی کو دیا جا سکتا ہے جبکہ فوج پراسی کیوشن کی ذمہ داری اُٹھا سکتی ہے اور عدالت مقدمات کی کارروائی سننے کے بعد فیصلہ دے سکتی ہے۔

بیرسٹر امجد ملک کہتے ہیں کہ یہ تمام نظام انتہائی احتیاط سے چلانا ہو گا جس سے ملکی سیکورٹی اور انٹیلی جنس متاثر نہ ہو اور مجرم کو سزا بھی مل سکے اور بے گناہ افراد رہا ہو سکیں۔

XS
SM
MD
LG